Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5a405e97014f28079133907a47c4bb6b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے - غالب کی شاعری - Darsaal

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے

مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے

جوش قدح سے بزم چراغاں کیے ہوے

کرتا ہوں جمع پھر جگر لخت لخت کو

عرصہ ہوا ہے دعوت مژگاں کیے ہوے

پھر وضع احتیاط سے رکنے لگا ہے دم

برسوں ہوئے ہیں چاک گریباں کیے ہوے

پھر گرم نالہ ہائے شرربار ہے نفس

مدت ہوئی ہے سیر چراغاں کیے ہوے

پھر پرسش جراحت دل کو چلا ہے عشق

سامان صدہزار نمکداں کیے ہوے

پھر بھر رہا ہوں خامۂ مژگاں بہ خون دل

ساز چمن طرازی داماں کیے ہوے

باہم دگر ہوئے ہیں دل و دیدہ پھر رقیب

نظارہ و خیال کا ساماں کیے ہوے

دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہے

پندار کا صنم کدہ ویراں کیے ہوے

پھر شوق کر رہا ہے خریدار کی طلب

عرض متاع عقل و دل و جاں کیے ہوے

دوڑے ہے پھر ہر ایک گل و لالہ پر خیال

صد گلستاں نگاہ کا ساماں کیے ہوے

پھر چاہتا ہوں نامۂ دل دار کھولنا

جاں نذر دل فریبی عنواں کیے ہوے

مانگے ہے پھر کسی کو لب بام پر ہوس

زلف سیاہ رخ پہ پریشاں کیے ہوے

چاہے ہے پھر کسی کو مقابل میں آرزو

سرمے سے تیز دشنۂ مژگاں کیے ہوے

اک نو بہار ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ

چہرہ فروغ مے سے گلستاں کیے ہوے

پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں

سر زیر بار منت درباں کیے ہوے

جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن

بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوے

غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے

بیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کیے ہوے

(11028) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Muddat Hui Hai Yar Ko Mehman Kiye Hue In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Muddat Hui Hai Yar Ko Mehman Kiye Hue is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Muddat Hui Hai Yar Ko Mehman Kiye Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Muddat Hui Hai Yar Ko Mehman Kiye Hue by Mirza Ghalib in PDF.