کل کے لیے کر آج نہ خست شراب میں

کل کے لیے کر آج نہ خست شراب میں

یہ سوء ظن ہے ساقی کوثر کے باب میں

ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھی پسند

گستاخی فرشتہ ہماری جناب میں

جاں کیوں نکلنے لگتی ہے تن سے دم سماع

گر وہ صدا سمائی ہے چنگ و رباب میں

رو میں ہے رخش عمر کہاں دیکھیے تھمے

نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں

اتنا ہی مجھ کو اپنی حقیقت سے بعد ہے

جتنا کہ وہم غیر سے ہوں پیچ و تاب میں

اصل شہود و شاہد و مشہود ایک ہے

حیراں ہوں پھر مشاہدہ ہے کس حساب میں

ہے مشتمل نمود صور پر وجود بحر

یاں کیا دھرا ہے قطرہ و موج و حباب میں

شرم اک ادائے ناز ہے اپنے ہی سے سہی

ہیں کتنے بے حجاب کہ ہیں یوں حجاب میں

آرایش جمال سے فارغ نہیں ہنوز

پیش نظر ہے آئنہ دایم نقاب میں

ہے غیب غیب جس کو سمجھتے ہیں ہم شہود

ہیں خواب میں ہنوز جو جاگے ہیں خواب میں

غالبؔ ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دوست

مشغول حق ہوں بندگی بو تراب میں

(4301) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kal Ke Liye Kar Aaj Na KHissat Sharab Mein In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Kal Ke Liye Kar Aaj Na KHissat Sharab Mein is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Kal Ke Liye Kar Aaj Na KHissat Sharab Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Kal Ke Liye Kar Aaj Na KHissat Sharab Mein by Mirza Ghalib in PDF.