ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور

ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور

کرتے ہیں محبت تو گزرتا ہے گماں اور

یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات

دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور

ابرو سے ہے کیا اس نگۂ ناز کو پیوند

ہے تیر مقرر مگر اس کی ہے کماں اور

تم شہر میں ہو تو ہمیں کیا غم جب اٹھیں گے

لے آئیں گے بازار سے جا کر دل و جاں اور

ہر چند سبک دست ہوئے بت شکنی میں

ہم ہیں تو ابھی راہ میں ہے سنگ گراں اور

ہے خون جگر جوش میں دل کھول کے روتا

ہوتے جو کئی دیدۂ خوں نابہ فشاں اور

مرتا ہوں اس آواز پہ ہر چند سر اڑ جاے

جلاد کو لیکن وہ کہے جائیں کہ ہاں اور

لوگوں کو ہے خورشید جہاں تاب کا دھوکا

ہر روز دکھاتا ہوں میں اک داغ نہاں اور

لیتا نہ اگر دل تمہیں دیتا کوئی دم چین

کرتا جو نہ مرتا کوئی دن آہ و فغاں اور

پاتے نہیں جب راہ تو چڑھ جاتے ہیں نالے

رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور

ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے

کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور

(6869) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hai Bas-ki Har Ek Un Ke Ishaare Mein Nishan Aur In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Hai Bas-ki Har Ek Un Ke Ishaare Mein Nishan Aur is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Hai Bas-ki Har Ek Un Ke Ishaare Mein Nishan Aur Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Hai Bas-ki Har Ek Un Ke Ishaare Mein Nishan Aur by Mirza Ghalib in PDF.