غم کھانے میں بودا دل ناکام بہت ہے

غم کھانے میں بودا دل ناکام بہت ہے

یہ رنج کہ کم ہے مئے گلفام بہت ہے

کہتے ہوئے ساقی سے حیا آتی ہے ورنہ

ہے یوں کہ مجھے درد تہ جام بہت ہے

نے تیر کماں میں ہے نہ صیاد کمیں میں

گوشے میں قفس کے مجھے آرام بہت ہے

کیا زہد کو مانوں کہ نہ ہو گرچہ ریائی

پاداش عمل کی طمع خام بہت ہے

ہیں اہل خرد کس روش خاص پہ نازاں

پابستگی رسم و رہ عام بہت ہے

زمزم ہی پہ چھوڑو مجھے کیا طوف حرم سے

آلودہ بہ مے جامۂ احرام بہت ہے

ہے قہر گر اب بھی نہ بنے بات کہ ان کو

انکار نہیں اور مجھے ابرام بہت ہے

خوں ہو کے جگر آنکھ سے ٹپکا نہیں اے مرگ

رہنے دے مجھے یاں کہ ابھی کام بہت ہے

ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالبؔ کو نہ جانے

شاعر تو وہ اچھا ہے پہ بدنام بہت ہے

(1527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gham Khane Mein Buda Dil-e-nakaam Bahut Hai In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Gham Khane Mein Buda Dil-e-nakaam Bahut Hai is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Gham Khane Mein Buda Dil-e-nakaam Bahut Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Gham Khane Mein Buda Dil-e-nakaam Bahut Hai by Mirza Ghalib in PDF.