Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a785738ffe1ab9e5333a934e05362d51, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا - غالب کی شاعری - Darsaal

بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا

بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا

رکھیو یا رب یہ در گنجینۂ گوہر کھلا

شب ہوئی پھر انجم رخشندہ کا منظر کھلا

اس تکلف سے کہ گویا بت کدے کا در کھلا

گرچہ ہوں دیوانہ پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب

آستیں میں دشنہ پنہاں ہاتھ میں نشتر کھلا

گو نہ سمجھوں اس کی باتیں گو نہ پاؤں اس کا بھید

پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا

ہے خیال حسن میں حسن عمل کا سا خیال

خلد کا اک در ہے میری گور کے اندر کھلا

منہ نہ کھلنے پر ہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں

زلف سے بڑھ کر نقاب اس شوخ کے منہ پر کھلا

در پہ رہنے کو کہا اور کہہ کے کیسا پھر گیا

جتنے عرصے میں مرا لپٹا ہوا بستر کھلا

کیوں اندھیری ہے شب غم ہے بلاؤں کا نزول

آج ادھر ہی کو رہے گا دیدۂ اختر کھلا

کیا رہوں غربت میں خوش جب ہو حوادث کا یہ حال

نامہ لاتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھلا

اس کی امت میں ہوں میں میرے رہیں کیوں کام بند

واسطے جس شہ کے غالبؔ گنبد بے در کھلا

(2476) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bazm-e-shahanshah Mein Ashaar Ka Daftar Khula In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Bazm-e-shahanshah Mein Ashaar Ka Daftar Khula is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Bazm-e-shahanshah Mein Ashaar Ka Daftar Khula Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Bazm-e-shahanshah Mein Ashaar Ka Daftar Khula by Mirza Ghalib in PDF.