ہیں جانے بوجھے یار ہم، ہم ساتھ انجانی نہ کر

ہیں جانے بوجھے یار ہم، ہم ساتھ انجانی نہ کر

در سے ہمیں درکار نا جانی یہ نادانی نہ کر

اک دل تھا جو تجھ کو دیا ہے اور دل جو اور لے

ہم چاہیں تجھ چھٹ اور کو یہ بات دیوانی نہ کر

عرش الہ العالمیں جائے ادب ہے کھول جھڑ

ہے خانۂ دل غرق پر دیکھ اشک طغیانی نہ کر

ہیں جھونپڑیاں ہمسائے میں مت آگ ان کو لگ اٹھے

نچلی تو رہ سینے میں ٹک، ٹک آہ جولانی نہ کر

ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں

دیکھ آب دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر

آنسو کے ہے دریا پہ آ دل کا سفینہ تر رہا

اب اظفریؔ مت آہ بھر کشتی یہ طوفانی نہ کر

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hain Jaane-bujhe Yar Ham, Hum Sath An-jaani Na Kar In Urdu By Famous Poet Mirza Azfari. Hain Jaane-bujhe Yar Ham, Hum Sath An-jaani Na Kar is written by Mirza Azfari. Enjoy reading Hain Jaane-bujhe Yar Ham, Hum Sath An-jaani Na Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Azfari. Free Dowlonad Hain Jaane-bujhe Yar Ham, Hum Sath An-jaani Na Kar by Mirza Azfari in PDF.