Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a492f0e184661995cc9f519c864d3374, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دور کنارا - میراجی کی شاعری - Darsaal

دور کنارا

پھیلی دھرتی کے سینے پہ جنگل بھی ہیں لہلہاتے ہوئے

اور دریا بھی ہیں دور جاتے ہوئے

اور پربت بھی ہیں اپنی چپ میں مگن

اور ساگر بھی ہیں جوش کھاتے ہوئے

ان پہ چھایا ہوا نیلا آکاش ہے

نیلے آکاش میں نور لاتے ہوئے دن کو سورج بھی ہے

شام جانے پہ ہے چاند سے سامنا

رات آنے پہ ننھے ستارے بھی ہیں جھلملاتے ہوئے

اور کچھ بھی نہیں

اب تک آئی نہ آئندہ تو آئے گی بس یہی بات ہے

اور کچھ بھی نہیں

ایک تو ایک میں دور ہی دور ہیں

آج تک دور ہی دور ہر بات ہوتی رہی

دور ہی دور جیون گزر جائے گا

لہر سے لہر ٹکرائے کیسے کہو

اور ساحل سے چھو جائے کیسے کہو

لہر کو لہر سے دور کرتی ہوئی بیچ میں سینکڑوں اور لہریں بھی ہیں

اور کچھ بھی نہیں

چھائی مستی جو دل پر مرے بھول کی

ایک ہی بات رہ رہ کے کہتا ہے

ایک ہی دھیان کے درد میں دل کو لذت ملی

آرزو کی کلی کب کھلی

ایک ہی موج پر میں تو بہتا رہا

اب تک آئی نہ آئندہ تو آئے گی

چاہے دھرتی کے سینے پہ جنگل نہ ہوں

چاہے پربت نہ ہوں چاہے دریا نہ ہوں چاہے ساگر نہ ہوں

نیلے آکاش میں چاند تارے نہ ہوں کوئی سورج نہ ہو

رات دن ہوں نہ دنیا میں شام و سحر

کوئی پروا نہیں

ایک ہی دھیان ہے

دور ہی دور جیون گزر جائے گا اور کچھ بھی نہیں

(1788) ووٹ وصول ہوئے

میراجی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Dur Kinara In Urdu By Famous Poet Meeraji. Dur Kinara is written by Meeraji. Enjoy reading Dur Kinara Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Meeraji. Free Dowlonad Dur Kinara by Meeraji in PDF.