گر کہیں اس کو جلوہ گر دیکھا

گر کہیں اس کو جلوہ گر دیکھا

نہ گیا ہم سے آنکھ بھر دیکھا

نالہ ہر چند ہم نے گر دیکھا

آہ اب تک نہ کچھ اثر دیکھا

آج کیا جی میں آ گیا تیرے

متبسم ہو جو ادھر دیکھا

آئینہ کو تو منہ دکھاتے ہو

کیا ہوا ہم نے بھی اگر دیکھا

دل ربا اور بھی ہیں پر ظالم

کوئی تجھ سا نہ مفت پر دیکھا

اور بھی سنگ دل ہوا وہ شوخ

تیرا اے آہ بس اثر دیکھا

منت و عاجزی و زاری و آہ

تیرے آگے ہزار کر دیکھا

تو بھی تو نے نہ اے مہ بے مہر

نظر رحم سے ادھر دیکھا

سچ ہے بیدارؔ وہ ہے آفت جان

ہم نے بھی قصہ مختصر دیکھا

(443) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gar Kahin Usko Jalwa-gar Dekha In Urdu By Famous Poet Meer Mohammadi Bedar. Gar Kahin Usko Jalwa-gar Dekha is written by Meer Mohammadi Bedar. Enjoy reading Gar Kahin Usko Jalwa-gar Dekha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Meer Mohammadi Bedar. Free Dowlonad Gar Kahin Usko Jalwa-gar Dekha by Meer Mohammadi Bedar in PDF.