Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_961775d45fa0a9c28632dd89eec33a93, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آنکھ مچولی - کشور ناہید کی شاعری - Darsaal

آنکھ مچولی

بندر چوہا اور خرگوش

ہنستے ہنستے تھے بے ہوش

پاس تھی ایک گلہری بھی

تھی چوہے سے موٹی بھی

اور کتا تھا منہ کھولے

ٹانگوں میں تھا نیکر پہنے

سب سے بڑی تھی لومڑی

تھی اس کی موٹی کھوپڑی

یہ سب ہی پیار سے رہتے تھے

سب ناچتے گاتے ہنستے تھے

اک دن وہ بولے خوش ہو کے

ہم آنکھ مچولی کھیلیں گے

جو پکڑا جائے چور بنے

اس کی آنکھوں پہ پٹی بندھے

جو بھی پکڑا نہ جائے گا

آخر راجہ کہلائے گا

پہلے کتے کی باری تھی

اس کی سب سے ہی یار تھی

اس نے سوچا کس کو پکڑوں

آخر میں کس کو چور کہوں

اتنے میں بولا بندر بھی

آئے ہیں میاں چھچھوندر بھی

کہتے ہیں میں بھی کھیلوں گا

میں آخر سب کو پکڑوں گا

کتے نے کہا آنے دو اسے

ہاں چور ذرا بننے دو اسے

یہ سن کے شیخی میں آ کے

خود آپ چھچھوندر نے بڑھ کے

کتے سے کہا مجھ کو پکڑو

میرے منہ پہ پٹی باندھو

میں ہر ایک کو پکڑوں گا

آخر راجہ کہلاؤں گا

احمق تھے میاں چھچھوندر بھی

پڑھتے تھے انتر منتر بھی

کوئی بھی ہاتھ نہ آتا تھا

کوئی بھی چور نہ بنتا تھا

تھک تھک کے حال خراب ہوا

لیکن نہ کوئی کسی کو ہاتھ لگا

اچھا نہیں شیخی میں آنا

اچھا نہیں ہوتا اترانا

(859) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aankh-micholi In Urdu By Famous Poet Kishwar Naheed. Aankh-micholi is written by Kishwar Naheed. Enjoy reading Aankh-micholi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kishwar Naheed. Free Dowlonad Aankh-micholi by Kishwar Naheed in PDF.