Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_75b848f58a2338488a52e98f7024c79a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کام والی - خدیجہ خان کی شاعری - Darsaal

کام والی

جنگلی پھول کی طرح

قدرتی حسن لیے

جیسے ادھ پکے پھل کو کھانے

بے چین ہو جائے کوئی

صرف ایک سوتی ساری کا لباس

سندر سڈول بدن

جیون کی گھر گرہستی میں

رکھا تھا قدم

ایک دوشیزہ نے جب

وقت کی سلوٹوں نے

بنا دیا بد رنگ نشان

ایک صحت مند جسم کو

کر دیا کمزور

سالانہ پیداوار کی طرح

بچوں کی پیدائش نے

ایک دو تین چار

ارے بس بھی کر

اپنا حال تو دیکھ

کیوں اپنی جان

گنوانے پہ تلی ہے

بات آ گئی سمجھ

نس بندی کرا لی

اس پہ نکما شرابی شوہر

گھر گھر کام نہ کرے

تو پیٹ کیسے بھرے

گاؤں میں کیا دھرا ہے

بنجر زمین

نا کھاد نا پانی

شہر میں دو پیسے کا

جگاڑ تو ہے

اپنا کماتی ہوں

پریوار پالتی ہوں

کام والی ہوں میں

اونھ دیکھا ہے بہت سی

گھر مالکنوں کو

غلامی کا جیون جیتے

ان سے بہتر حال ہے میرا

اس کچے گھر میں

اپنا راج چلاتی ہوں

(868) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaam Wali In Urdu By Famous Poet Khadija Khan. Kaam Wali is written by Khadija Khan. Enjoy reading Kaam Wali Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khadija Khan. Free Dowlonad Kaam Wali by Khadija Khan in PDF.