Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b2effaa2487e095235d48fce28cfabea, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عطا کے زور اثر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی - خاور جیلانی کی شاعری - Darsaal

عطا کے زور اثر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

عطا کے زور اثر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

وہ شاخ بار ثمر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

میں دل میں سچ کی نمو سے تھا خوف کھایا ہوا

کہ سیپ تاب گہر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

اسی پہ تھا مرے ہر ایک تیر کا تکیہ

کماں جو کھینچ کے ڈر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

پڑی تھی آہ کو ہی خود نمائی کی ورنہ

خموشی دیدۂ تر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

جڑے ہوئے تھے بہت وسوسے خیالوں سے

سو نیند خواب کے شر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

دلوں کی شیشہ گری کارگاہ ہستی میں

ہنر کے زیر و زبر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

یہ آب وہ تھا کہ آتش بھڑک نہ پانے کی

روایت ایک شرر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

میں ایک ایسا کنارہ تھا جس کی قربت کو

وہ لہر اپنے بھنور سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

ہر ایک لشکری اترا رہا تھا جس پہ وہ تیغ

خیال ہائے ضرر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

زمیں نہ ہوتی اگر اس کمال کی حامل

قیامت آسماں پر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

تو خوش نصیب تھا ورنہ تری انا کی فصیل

کمال صرف نظر سے بھی ٹوٹ سکتی تھی

(752) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ata Ke Zor-e-asar Se Bhi TuT Sakti Thi In Urdu By Famous Poet Khaavar Jilani. Ata Ke Zor-e-asar Se Bhi TuT Sakti Thi is written by Khaavar Jilani. Enjoy reading Ata Ke Zor-e-asar Se Bhi TuT Sakti Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khaavar Jilani. Free Dowlonad Ata Ke Zor-e-asar Se Bhi TuT Sakti Thi by Khaavar Jilani in PDF.