زخم ہی زخم ہیں دل پر کبھی ایسا تو نہ تھا

زخم ہی زخم ہیں دل پر کبھی ایسا تو نہ تھا

کرم یار کا نشتر کبھی ایسا تو نہ تھا

پھول جو مجھ کو دئے بن گئے وہ انگارے

وقت عیار و ستم گر کبھی ایسا تو نہ تھا

بستیاں راز کی اشکوں میں بہی جاتی ہیں

موجزن غم کا سمندر کبھی ایسا تو نہ تھا

آج دست طلب اٹھے تو قلم ہو جائے

دور محرومیٔ ساغر کبھی ایسا تو نہ تھا

آنے والے نہیں جب وہ تو یہ رونق کیسی

آج جیسا ہے مرا گھر کبھی ایسا تو نہ تھا

چھن گئی ہو نہ تجلی کہیں دیواروں سے

شور میخانے کے باہر کبھی ایسا تو نہ تھا

پاؤں رکھا تھا جہاں سرو میں خم ہے اب تک

جادۂ عشق میں پتھر کبھی ایسا تو نہ تھا

(762) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ZaKHm Hi ZaKHm Hain Dil Par Kabhi Aisa To Na Tha In Urdu By Famous Poet Kausar Jayasi. ZaKHm Hi ZaKHm Hain Dil Par Kabhi Aisa To Na Tha is written by Kausar Jayasi. Enjoy reading ZaKHm Hi ZaKHm Hain Dil Par Kabhi Aisa To Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kausar Jayasi. Free Dowlonad ZaKHm Hi ZaKHm Hain Dil Par Kabhi Aisa To Na Tha by Kausar Jayasi in PDF.