یاد ایامے کوئی وجہ پریشانی تو تھی

یاد ایامے کوئی وجہ پریشانی تو تھی

آنکھ یوں خالی نہیں تھی اس میں حیرانی تو تھی

لب پہ مہر خامشی پہلے بھی لگتی تھی مگر

آہ کی رخصت تو تھی اشکوں کی ارزانی تو تھی

تھی نظر کے سامنے کچھ تو تلافی کی امید

کھیت سوکھا تھا مگر دریا میں طغیانی تو تھی

بزم سے اٹھے تو کیا خلوت میں جا بیٹھے تو کیا

ترک دنیا پر بھی دنیا جانی پہچانی تو تھی

درد اک جوہر ہے پیکر سے غرض رکھتا نہیں

آنکھ میں آنسو نہ تھے لب پر غزل خوانی تو تھی

(810) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yaad-e-ayyame Koi Wajh-e-pareshani To Thi In Urdu By Famous Poet Kausar Jayasi. Yaad-e-ayyame Koi Wajh-e-pareshani To Thi is written by Kausar Jayasi. Enjoy reading Yaad-e-ayyame Koi Wajh-e-pareshani To Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kausar Jayasi. Free Dowlonad Yaad-e-ayyame Koi Wajh-e-pareshani To Thi by Kausar Jayasi in PDF.