غم نیرنگ دکھاتا ہے ہستی کی جلوہ نمائی کا

غم نیرنگ دکھاتا ہے ہستی کی جلوہ نمائی کا

کتنے زمانوں کا حاصل ہے اک لمحہ تنہائی کا

تیرے نازک لب ہیں گویا موسم کا موضوع سخن

گلشن گلشن شہرہ ہے شادابی کا رعنائی کا

اپنے غم کی فکر نہ کی اس دنیا کی غم خواری میں

برسوں ہم نے دست جنوں سے کام لیا دانائی کا

عالم کے ہر منظر کو کچھ رنگ نئے مل جاتے ہیں

کرنیں صبح کی لے جاتی ہیں روپ تری انگڑائی کا

ساحل و طوفاں کے افسانے رنگ حقیقت کیا دیں گے

ڈوب کے ابھرو تو عرفاں ہو دریا کی گہرائی کا

دل میں کوثرؔ آئے کتنے دور تغیر کے لیکن

نقش تمنا پر جب دیکھو عالم ہے برنائی کا

(743) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gham Nairang Dikhata Hai Hasti Ki Jalwa-numai Ka In Urdu By Famous Poet Kausar Jayasi. Gham Nairang Dikhata Hai Hasti Ki Jalwa-numai Ka is written by Kausar Jayasi. Enjoy reading Gham Nairang Dikhata Hai Hasti Ki Jalwa-numai Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kausar Jayasi. Free Dowlonad Gham Nairang Dikhata Hai Hasti Ki Jalwa-numai Ka by Kausar Jayasi in PDF.