Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_98d5377250e1a626e5feefcc1f939f2e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیوالی آئی - کنولؔ ڈبائیوی کی شاعری - Darsaal

دیوالی آئی

چار جانب ہے یہی شور دوالی آئی

سال ماضی کی طرح لائی ہے خوشیاں امسال

یوں تو ہر شخص مسرت سے کھلا جاتا ہے

پھر بھی بچے ہوئے جاتے ہیں خوشی سے بے حال

ہر بشر محو ہے اس جشن کی تیاری میں

تاکہ خوشیوں کا قمر اور ضیا بخش ہے

کر رہے ہیں سبھی مل جل کے صفائی گھر کی

ان کی کوشش ہے کہ تابندہ ہر ایک نقش بنے

اتر آئے ہیں زمیں پر بھی فلک سے تارے

دامن چرخ میں اے دوستو کیا رکھا ہے

رشک افلاک نظر آتی ہے ہر اک بستی

آج دھرتی کو بھی آکاش بنا رکھا ہے

صاف شفاف چمکتے ہوئے پر نور مکاں

صحن گلشن میں کھلے جیسے ہوں رنگین گلاب

جھیل میں تیرتے ہوں نور سے معمور کنول

یا اتر آئے ہوں گردوں سے ہزاروں مہتاب

مجھ کو بھاتی نہیں واللہ میں سچ کہتا ہوں

ظاہری اور دکھاوے کی سجاوٹ یارو

جب کہ آزاد ہیں سب ملک بھی اپنا آزاد

مجھ کو اچھی نہیں لگتی ہے بناوٹ اب تو

ہم نے اجداد کی عادات بھلا رکھی ہیں

ان کی نظروں میں تو ہر قوم برابر تھی کنول

وہ سمجھتے تھے ہر اک قوم کو اپنا بھائی

ان کی اس بات کے شاہد ہیں ابھی دشت و جبل

دشت میں رام نے شبری کی ضیافت کھائی

بھیلنی کے یہاں کھانے میں بھی انکار نہ تھا

کیا بتائیں گے یہ ارباب خرد اب مجھ کو

غیر سگریو شری رام کا کیا یار نہ تھا

رام کی فوج میں ہر قوم کے افراد نہ تھے

کیا ہنومان نہ تھے فوج کی ان کی سالار

میں کروں اس کی شکایت تو نہیں ہے بے جا

کیا تمہیں آج حقیقت میں ہے اجداد سے پیار

کیا تمہیں چھوت کا یہ درس بزرگوں نے دیا

کیا تمہیں فرقہ پرستی کی اجازت دی تھی

رام کے ماننے والو کبھی اتنا سوچا

کیا بزرگوں نے کسی قوم سے نفرت کی تھی

میرا کہنا ہے یہی ہند کے باشندوں سے

قلب کی اپنے صفائی کرو پہلے یارو

دل میں نفرت کی سیاہی کی جو آمیزش ہے

آب الفت سے دھلائی کرو پہلے یارو

اب تو الفت کے چراغوں کو جلا کر پہلے

گھر میں ہر اک کے نئی جوت جگانا ہے تمہیں

نور الفت سے سجانا ہے نئے بھارت کو

مل کے تہوار دوالی کا منانا ہے تمہیں

مجھ کو خواہش ہے اسی شان کی دیوالی کی

لکشمی دیش میں الفت کی شب و روز رہے

دیش کو پیار سے محنت سے سنواریں مل کر

اہل بھارت کے دلوں میں یہ کنولؔ سوز رہے

(896) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Diwali Aai In Urdu By Famous Poet Kanval Dibaivi. Diwali Aai is written by Kanval Dibaivi. Enjoy reading Diwali Aai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kanval Dibaivi. Free Dowlonad Diwali Aai by Kanval Dibaivi in PDF.