چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں

چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں

کچھ اور لوگوں کو بانٹے آپس میں

بڑھائیں رنجشیں ان کی

اکسائیں لوگوں کو قتل عام کے لیے

کچھ مریں گے

کچھ لہولہان ہوں گے

چنگاری جلتی رہے گی

پیڑھی در پیڑھی

ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی

کچھ اور خود غرض کود پڑیں گے

اس رنجش کے کھیل میں

سیکیں گے روٹیاں

میت کی چنگاری پر

آگ بجھ گئی تو

مزار کے

دئیے

سے پھر جلا دیں گے

جلا کر گھر ہمارا

اپنا محل روشن کریں گے

بیت جائیں گی کئی پیڑھیاں

بھول جائیں گی کارن آپسی لڑائی کا

دھرم گرو پھر اٹھیں گے

سیکھ دیں گے دھرم رکشا کا

کہیں گے لڑ‌ مرو

اپنے دھرم کے لیے

لیکن

کبھی سیوم دھرم کی رکشا کے لئے لڑنے نا آئیں گے

چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں

کچھ اور لوگوں کو بانٹیں آپس میں

(721) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chalo Phir Ek Naya Mazhab Banaen In Urdu By Famous Poet Kamal Upadhyay. Chalo Phir Ek Naya Mazhab Banaen is written by Kamal Upadhyay. Enjoy reading Chalo Phir Ek Naya Mazhab Banaen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kamal Upadhyay. Free Dowlonad Chalo Phir Ek Naya Mazhab Banaen by Kamal Upadhyay in PDF.