Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_37285dd62f2e7a9c9b2f21d3df95036c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے - کلیم عاجز کی شاعری - Darsaal

مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے

مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے

مجھے ڈر یہ ہے برائی ترے نام تک نہ پہنچے

مرے پاس کیا وہ آتے مرا درد کیا مٹاتے

مرا حال دیکھنے کو لب بام تک نہ پہنچے

ہو کسی کا مجھ پہ احساں یہ نہیں پسند مجھ کو

تری صبح کی تجلی مری شام تک نہ پہنچے

تری بے رخی پہ ظالم مرا جی یہ چاہتا ہے

کہ وفا کا میرے لب پر کبھی نام تک نہ پہنچے

میں فغان بے اثر کا کبھی معترف نہیں ہوں

وہ صدا ہی کیا جو ان کے در و بام تک نہ پہنچے

وہ صنم بگڑ کے مجھ سے مرا کیا بگاڑ لے گا

کبھی راز کھول دوں میں تو سلام تک نہ پہنچے

مجھے لذت اسیری کا سبق پڑھا رہے ہیں

جو نکل کے آشیاں سے کبھی دام تک نہ پہنچے

انہیں مہرباں سمجھ لیں مجھے کیا غرض پڑی ہے

وہ کرم کا ہاتھ ہی کیا جو عوام تک نہ پہنچے

ہوئے فیض مے کدہ سے سبھی فیضیاب لیکن

جو غریب تشنہ لب تھے وہی جام تک نہ پہنچے

جسے میں نے جگمگایا اسی انجمن میں ساقی

مرا ذکر تک نہ آئے مرا نام تک نہ پہنچے

تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ

میں نہیں ہوں دور اتنا کہ سلام تک نہ پہنچے

(1024) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri Subh-e-gham Bala Se Kabhi Sham Tak Na Pahunche In Urdu By Famous Poet Kaleem Aajiz. Meri Subh-e-gham Bala Se Kabhi Sham Tak Na Pahunche is written by Kaleem Aajiz. Enjoy reading Meri Subh-e-gham Bala Se Kabhi Sham Tak Na Pahunche Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaleem Aajiz. Free Dowlonad Meri Subh-e-gham Bala Se Kabhi Sham Tak Na Pahunche by Kaleem Aajiz in PDF.