Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bc1f6643eaf06f09297e04091517a15c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سانپ - کیفی اعظمی کی شاعری - Darsaal

سانپ

یہ سانپ آج جو پھن اٹھائے

مرے راستے میں کھڑا ہے

پڑا تھا قدم چاند پر میرا جس دن

اسی دن اسے مار ڈالا تھا میں نے

اکھاڑے تھے سب دانت کچلا تھا سر بھی

مروڑی تھی دم توڑ دی تھی کمر بھی

مگر چاند سے جھک کے دیکھا جو میں نے

تو دم اس کی ہلنے لگی تھی

یہ کچھ رینگنے بھی لگا تھا

یہ کچھ رینگتا کچھ گھسٹتا ہوا

پرانے شوالے کی جانب چلا

جہاں دودھ اس کو پلایا گیا

پڑھے پنڈتوں نے کئی منتر ایسے

یہ کم بخت پھر سے جلایا گیا

شوالے سے نکلا وہ پھنکارتا

رگ ارض پر ڈنک سا مارتا

بڑھا میں کہ اک بار پھر سر کچل دوں

اسے بھاری قدموں سے اپنے مسل دوں

قریب ایک ویران مسجد تھی، مسجد میں

یہ جا چھپا

جہاں اس کو پٹرول سے غسل دے کر

حسین ایک تعویذ گردن میں ڈالا گیا

ہوا جتنا صدیوں میں انساں بلند

یہ کچھ اس سے اونچا اچھالا گیا

اچھل کے یہ گرجا کی دہلیز پر جا گرا

جہاں اس کو سونے کی کیچل پہنائی گئی

صلیب ایک چاندی کی سینے پہ اس کے سجائی گئی

دیا جس نے دنیا کو پیغام امن

اسی کے حیات آفریں نام پر

اسے جنگ بازی سکھائی گئی

بموں کا گلوبند گردن میں ڈالا

اور اس دھج سے میداں میں اس کو نکالا

پڑا اس کا دھرتی پہ سایہ

تو دھرتی کی رفتار رکنے لگی

اندھیرا اندھیرا زمیں سے

فلک تک اندھیرا

جبیں چاند تاروں کی جھکنے لگی

ہوئی جب سے سائنس زر کی مطیع

جو تھا علم کا اعتبار اٹھ گیا

اور اس سانپ کو زندگی مل گئی

اسے ہم نے ضحاک کے بھاری کاندھے پہ دیکھا تھا اک دن

یہ ہندو نہیں ہے مسلماں نہیں

یہ دونوں کا مغز اور خوں چاٹتا ہے

بنے جب یہ ہندو مسلمان انساں

اسی دن یہ کم بخت مر جائے گا

(995) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sanp In Urdu By Famous Poet Kaifi Azmi. Sanp is written by Kaifi Azmi. Enjoy reading Sanp Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Azmi. Free Dowlonad Sanp by Kaifi Azmi in PDF.