Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a5808eb90d8c1b4d0afef6b8771b6dec, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اندیشے - کیفی اعظمی کی شاعری - Darsaal

اندیشے

روح بے چین ہے اک دل کی اذیت کیا ہے

دل ہی شعلہ ہے تو یہ سوز محبت کیا ہے

وہ مجھے بھول گئی اس کی شکایت کیا ہے

رنج تو یہ ہے کہ رو رو کے بھلایا ہوگا

وہ کہاں اور کہاں کاہش غم، سوزش جاں

اس کی رنگین نظر اور نقوش حرماں

اس کا احساس لطیف اور شکست ارماں

طعنہ زن ایک زمانہ نظر آیا ہوگا

جھک گئی ہوگی جواں سال امنگوں کی جبیں

مٹ گئی ہوگی للک، ڈوب گیا ہوگا یقیں

چھا گیا ہوگا دھواں، گھوم گئی ہوگی زمیں

اپنے پہلے ہی گھروندے کو جو ڈھایا ہوگا

دل نے ایسے بھی کچھ افسانے سنائے ہوں گے

اشک آنکھوں نے پئے اور نہ بہائے ہوں گے

بند کمرے میں جو خط میرے جلائے ہوں گے

ایک اک حرف جبیں پر ابھر آیا ہوگا

اس نے گھبرا کے نظر لاکھ بچائی ہوگی

مٹ کے اک نقش نے سو شکل دکھائی ہوگی

میز سے جب مری تصویر ہٹائی ہوگی

ہر طرف مجھ کو تڑپتا ہوا پایا ہوگا

بے محل چھیڑ پہ جذبات ابل آئے ہوں گے

غم پشیمان تبسم میں ڈھل آئے ہوں گے

نام پر میرے جب آنسو نکل آئے ہوں گے

سر نہ کاندھے سے سہیلی کے اٹھایا ہوگا

زلف ضد کر کے کسی نے جو ہٹائی ہوگی

روٹھے جلووں پہ خزاں اور بھی چھائی ہوگی

برق عشووں نے کئی دن نہ گرائی ہوگی

رنگ چہرے پہ کئی روز نہ آیا ہوگا

(1532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Andeshe In Urdu By Famous Poet Kaifi Azmi. Andeshe is written by Kaifi Azmi. Enjoy reading Andeshe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Azmi. Free Dowlonad Andeshe by Kaifi Azmi in PDF.