Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_267ed7b952c4d1a50310baeb8cfe5645, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تن تنہا مقابل ہو رہا ہوں میں ہزاروں سے - کیفؔ بھوپالی کی شاعری - Darsaal

تن تنہا مقابل ہو رہا ہوں میں ہزاروں سے

تن تنہا مقابل ہو رہا ہوں میں ہزاروں سے

حسینوں سے رقیبوں سے غموں سے غم گساروں سے

انہیں میں چھین کر لایا ہوں کتنے دعوے داروں سے

شفق سے چاندنی راتوں سے پھولوں سے ستاروں سے

سنے کوئی تو اب بھی روشنی آواز دیتی ہے

پہاڑوں سے گپھاؤں سے بیابانوں سے غاروں سے

ہمارے داغ دل زخم جگر کچھ ملتے جلتے ہیں

گلوں سے گل رخوں سے مہ وشوں سے ماہ پاروں سے

کبھی ہوتا نہیں محسوس وہ یوں قتل کرتے ہیں

نگاہوں سے کنکھیوں سے اداؤں سے اشاروں سے

ہمیشہ ایک پیاسی روح کی آواز آتی ہے

کنوؤں سے پنگھٹوں سے ندیوں سے آبشاروں سے

نہ آئے پر نہ آئے وہ انہیں کیا کیا خبر بھیجی

لفافوں سے خطوں سے دکھ بھرے پرچوں سے تاروں سے

زمانے میں کبھی بھی قسمتیں بدلا نہیں کرتیں

امیدوں سے بھروسوں سے دلاسوں سے سہاروں سے

وہ دن بھی ہائے کیا دن تھے جب اپنا بھی تعلق تھا

دشہرے سے دوالی سے بسنتوں سے بہاروں سے

کبھی پتھر کے دل اے کیفؔ پگھلے ہیں نہ پگھلیں گے

مناجاتوں سے فریادوں سے چیخوں سے پکاروں سے

(1144) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tan-e-tanha Muqabil Ho Raha Hun Main Hazaron Se In Urdu By Famous Poet Kaif Bhopali. Tan-e-tanha Muqabil Ho Raha Hun Main Hazaron Se is written by Kaif Bhopali. Enjoy reading Tan-e-tanha Muqabil Ho Raha Hun Main Hazaron Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaif Bhopali. Free Dowlonad Tan-e-tanha Muqabil Ho Raha Hun Main Hazaron Se by Kaif Bhopali in PDF.