Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c9b0bfbc9d50cbe58fee5c28d82918c0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملے - کیفؔ بھوپالی کی شاعری - Darsaal

داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملے

داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملے

ہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے

ہم ترستے ہی ترستے ہی ترستے ہی رہے

وہ فلانے سے فلانے سے فلانے سے ملے

خود سے مل جاتے تو چاہت کا بھرم رہ جاتا

کیا ملے آپ جو لوگوں کے ملانے سے ملے

ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آج

ہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے

کبھی لکھوانے گئے خط کبھی پڑھوانے گئے

ہم حسینوں سے اسی حیلے بہانے سے ملے

اک نیا زخم ملا ایک نئی عمر ملی

جب کسی شہر میں کچھ یار پرانے سے ملے

ایک ہم ہی نہیں پھرتے ہیں لیے قصۂ غم

ان کے خاموش لبوں پر بھی فسانے سے ملے

کیسے مانیں کہ انہیں بھول گیا تو اے کیفؔ

ان کے خط آج ہمیں تیرے سرہانے سے ملے

(2175) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dagh Duniya Ne Diye ZaKHm Zamane Se Mile In Urdu By Famous Poet Kaif Bhopali. Dagh Duniya Ne Diye ZaKHm Zamane Se Mile is written by Kaif Bhopali. Enjoy reading Dagh Duniya Ne Diye ZaKHm Zamane Se Mile Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaif Bhopali. Free Dowlonad Dagh Duniya Ne Diye ZaKHm Zamane Se Mile by Kaif Bhopali in PDF.