Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f1a816b01f497695dc6f0b6c90732f21, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ جانے کیا ہو - کفیل آزر امروہوی کی شاعری - Darsaal

نہ جانے کیا ہو

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی

لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے

یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو

انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف

اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف

چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے

کانپتے ہاتھوں پہ فقرے بھی کسے جائیں گے

لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے

باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے

ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا

ورنہ چہرے کے تأثر سے سمجھ جائیں گے

چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے

میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی

(596) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Jaane Kya Ho In Urdu By Famous Poet Kafeel Aazar Amrohvi. Na Jaane Kya Ho is written by Kafeel Aazar Amrohvi. Enjoy reading Na Jaane Kya Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kafeel Aazar Amrohvi. Free Dowlonad Na Jaane Kya Ho by Kafeel Aazar Amrohvi in PDF.