Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ef6f64a6e20efee86e2e54722fb31c5a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دام میں ہم کو لاتے ہو تم دل اٹکا ہے اور کہیں - جرأت قلندر بخش کی شاعری - Darsaal

دام میں ہم کو لاتے ہو تم دل اٹکا ہے اور کہیں

دام میں ہم کو لاتے ہو تم دل اٹکا ہے اور کہیں

شعر پڑھانے ہم سے اور مضمون گٹھا ہے اور کہیں

آنکھیں ذرا ملانا ادھر کو کیوں جی یہ کیا باتیں ہیں

بات کی ہم سے اٹھانی لذت جی کا مزا ہے اور کہیں

حق تو ہے کچھ حال دل اپنا کہتے ہیں جب تم سے ہم

کان لگائے سنتے ہو پر دھیان لگا ہے اور کہیں

دیکھیو یہ عیاری کوئی کیا کیا ہم کو لپیٹے میں

وہ بت پر فن لیتا ہے دل جس نے دیا ہے اور کہیں

ٹوک کے اس سے بات کروں تو یوں وہ کہے ہے چتون میں

مجھ کو نہ چھیڑو دھیان اجی اس وقت مرا ہے اور کہیں

ہم سے زبانی ملنے کو تم کہتے ہو ہم جانتے ہیں

دل سے پر آنے جانے کا اقرار کیا ہے اور کہیں

دیکھ کے ہم کو جو کہتے ہو تم آؤ بیٹھو بات کرو

باتیں یہ سب ظاہر کی ہیں انس ہوا ہے اور کہیں

اب تو کچھ ہمدرد سے میرے آتے ہو تم مجھ کو نظر

تم سا شاید کوئی پیارے تم کو ملا ہے اور کہیں

بیٹھے ہو مجھ پاس ولیکن گھبرانے سے نکلے ہے

آنکھ بچا کر اٹھ جانے کا دھیان بندھا ہے اور کہیں

ظاہر میں تم کہتے ہو مجھ کو بیٹھو ابھی تو جاؤ نہ گھر

مجھ کو تو معلوم ہے جو پیغام گیا ہے اور کہیں

باتیں کر کے لگاوٹ کی یہ کافر ہوں گر جھوٹ کہوں

دل کو مرے تم لیتے ہو جی نام خدا ہے اور کہیں

حیف ہے اس کے ہونے پر جو یاد کرو تم غیر کو جان

جرأتؔ میں جو نہیں سو ایسی بات وہ کیا ہے اور کہیں

(998) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dam Mein Hum Ko Late Ho Tum Dil ATka Hai Aur Kahin In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Dam Mein Hum Ko Late Ho Tum Dil ATka Hai Aur Kahin is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Dam Mein Hum Ko Late Ho Tum Dil ATka Hai Aur Kahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Dam Mein Hum Ko Late Ho Tum Dil ATka Hai Aur Kahin by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.