Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1ec26f452eb491850d0d7de918f00d01, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خشک سالی - جوشؔ ملیح آبادی کی شاعری - Darsaal

خشک سالی

اے دل افسردہ وہ اسرار باطن کیا ہوئے

سوز کی راتیں کہاں ہیں ساز کے دن کیا ہوئے

آنسوؤں کی وہ جھڑی وہ غم کا ساماں کیا ہوا

تیرا ساون کا مہینہ چشم گریاں کیا ہوا

کیا ہوئی بالائے سر وہ لطف یزداں کی گھٹا

آسمان دل پہ وہ گھنگھور عرفاں کی گھٹا

اب وہ نالوں کی گرج ہے اب نہ وہ شور فغاں

اب نہ اٹھتا ہے کلیجہ سے محبت کا دھواں

اپنے افعال سیہ پر اب پشیمانی نہیں

اب پسینے کے ستارے زیب پیشانی نہیں

درد کی مدت سے اب دل میں چمک ہوتی نہیں

وہ تپک چھالوں کی کوندے کی لپک ہوتی نہیں

ذکر مولیٰ سے لبوں پر اب وہ نرمی ہی نہیں

بھاپ سینے سے اٹھے کیا دل میں گرمی ہی نہیں

اب شرارے سوز غم کے دل میں رہتے ہی نہیں

اشک اب پچھلے پہر آنکھوں سے بہتے ہی نہیں

معرفت دل میں نہ اب وہ روح میں احساس ہے

لوگ کہتے ہیں کہ ہے لیکن ہمیں تو یاس ہے

اب نہ وہ آنکھوں میں اشک خوں نہ وہ دل میں گداز

اب نہ وہ شام تمنا ہے نہ وہ صبح نیاز

خشک ہیں آنکھیں جبینیں تنگ سینے سرد ہیں

اب نہ وہ دکھتے ہوئے دل ہیں نہ چہرے زرد ہیں

آہ کی اور دل امنڈ آیا یہ ہوتا ہی نہیں

ڈوب کر ذوق فنا میں کوئی روتا ہی نہیں

پھول داغوں سے کھلے تھے جس دل سرشار میں

خاک اب مدت سے اڑتی ہے اسی گل زار میں

آنسوؤں سے نم جو رہتا تھا وہ داماں جل گیا

لہلہاتا تھا جو سینے میں گلستاں جل گیا

روح میں بالیدگی کی قوتیں معدوم ہیں

دونوں آنکھیں آنسوؤں کے فیض سے محروم ہیں

پیچ و خم سے بہنے والا دل کا دریا خشک ہے

وہ بھری برسات یعنی چشم بینا خشک ہے

خون ہے دل میں مگر پہلی سی طغیانی نہیں

ابر ہے باد مخالف سے مگر پانی نہیں

جب یہ عالم ہے تو بارش کی شکایت کس لئے

بے محل یہ حسرت باران رحمت کس لئے

اک مجسم خشک سالی خود ہماری ذات ہے

ضد ہماری ہستیوں کی ابر ہے برسات ہے

رحمتوں سے جوش میں آنے کی خواہش کیا کریں

خود سراپا قحط ہیں امید بارش کیا کریں

(1901) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHushk-sali In Urdu By Famous Poet Josh Malihabadi. KHushk-sali is written by Josh Malihabadi. Enjoy reading KHushk-sali Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Josh Malihabadi. Free Dowlonad KHushk-sali by Josh Malihabadi in PDF.