Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5baee82c064c4f48cb02ddad7e1f36af, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خوشا بیداد خون حسرت بیداد ہوتا ہے - جگرؔ مرادآبادی کی شاعری - Darsaal

خوشا بیداد خون حسرت بیداد ہوتا ہے

خوشا بیداد خون حسرت بیداد ہوتا ہے

ستم ایجاد کرتے ہو کرم ایجاد ہوتا ہے

بظاہر کچھ نہیں کہتے مگر ارشاد ہوتا ہے

ہم اس کے ہیں جو ہم پر ہر طرح برباد ہوتا ہے

مرے ناشاد رہنے پر وہ جب ناشاد ہوتا ہے

بتاؤں کیا جو میرا عالم فریاد ہوتا ہے

یہی ہے راز آزادی جہاں تک یاد ہوتا ہے

کہ نظریں قید ہوتی ہیں تو دل آزاد ہوتا ہے

دل عاشق بھی کیا مجموعۂ اضداد ہوتا ہے

ادھر آباد ہوتا ہے ادھر برباد ہوتا ہے

وہ ہر اک واقعہ جو صورت افتاد ہوتا ہے

کبھی پہلے بھی دیکھا تھا کچھ ایسا یاد ہوتا ہے

بڑی مشکل سے پیدا ایک وہ آدم زاد ہوتا ہے

جو خود آزاد جس کا ہر نفس آزاد ہوتا ہے

نگاہیں کیا کہ پہروں دل بھی واقف ہو نہیں سکتا

زبان حسن سے ایسا بھی کچھ ارشاد ہوتا ہے

تمہیں ہو طعنہ زن مجھ پر تمہیں انصاف سے کہہ دو

کوئی اپنی خوشی سے خانماں برباد ہوتا ہے

یہ مانا ننگ پابندی سے کیا آزاد کو مطلب

مگر وہ شرم آزادی سے بھی آزاد ہوتا ہے

تصور میں ہے کچھ ایسا تری تصویر کا عالم

کہ جیسے اب لب نازک سے کچھ ارشاد ہوتا ہے

کوئی حد ہی نہیں شاید محبت کے فسانے کی

سناتا جا رہا ہے جس کو جتنا یاد ہوتا ہے

(930) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHusha Bedad KHun-e-hasrat-e-bedad Hota Hai In Urdu By Famous Poet Jigar Moradabadi. KHusha Bedad KHun-e-hasrat-e-bedad Hota Hai is written by Jigar Moradabadi. Enjoy reading KHusha Bedad KHun-e-hasrat-e-bedad Hota Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Moradabadi. Free Dowlonad KHusha Bedad KHun-e-hasrat-e-bedad Hota Hai by Jigar Moradabadi in PDF.