محبت تم سے ہے لیکن جدا ہیں

محبت تم سے ہے لیکن جدا ہیں

حسیں ہو تم تو ہم بھی پارسا ہیں

ہمیں کیا اس سے وہ کون اور کیا ہیں

یہ کیا کم ہے حسیں ہیں دل ربا ہیں

زمانے میں کسے فرصت جو دیکھے

سخنور کون شے ہیں اور کیا ہیں

مٹاتے رہتے ہیں ہم اپنی ہستی

کہ آگاہ مزاج دل ربا ہیں

نہ جانے درمیاں کون آ گیا ہے

نہ وہ ہم سے نہ ہم ان سے جدا ہیں

کبھی رو رو کے سوچے گی یہ دنیا

ابھی ہم کیا بتائیں آہ کیا ہیں

نہیں بنتی ہے کچھ بھی کہتے سنتے

عجب کچھ گو مگو میں مبتلا ہیں

یہ تیری بے رخی یہ سرگرانی

جیے جاتے ہیں جو ہم بے حیا ہیں

جگر بنتا نہیں کچھ کرتے دھرتے

کہ بالکل جیسے ہم بے دست و پا ہیں

(983) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mohabbat Tum Se Hai Lekin Juda Hain In Urdu By Famous Poet Jigar Barelvi. Mohabbat Tum Se Hai Lekin Juda Hain is written by Jigar Barelvi. Enjoy reading Mohabbat Tum Se Hai Lekin Juda Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Barelvi. Free Dowlonad Mohabbat Tum Se Hai Lekin Juda Hain by Jigar Barelvi in PDF.