Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c8a596bed17a9287863cdec9cd5489ac, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جھلک پردے سے یوں رہ رہ کے دکھلانے سے کیا حاصل - جگر بریلوی کی شاعری - Darsaal

جھلک پردے سے یوں رہ رہ کے دکھلانے سے کیا حاصل

جھلک پردے سے یوں رہ رہ کے دکھلانے سے کیا حاصل

یہ ٹھنڈی گرمیاں بھی درمیاں لانے سے کیا حاصل

رہے جب خاک پائے شمع پر جل کر تو جلنا ہے

نہیں گریہ تو پروانوں کے جل جانے سے کیا حاصل

ابد تک سانس لینے اور غم سہنے میں لذت ہے

دیار عشق میں گھبرا کے مر جانے سے کیا حاصل

نہیں ہوتا ہے کوئی کام ہرگز وقت سے پہلے

امید و آرزو میں دل کو تڑپانے سے کیا حاصل

نہ یوں ٹوٹیں نہ ٹوٹیں گی کبھی زنداں کی دیواریں

کوئی سر پھوڑ کر مر جائے مر جانے سے کیا حاصل

ترس آیا ہے ظالم کو نہ آئے کم نصیبوں پر

ترس ہی آ گیا جب تو ستم ڈھانے سے کیا حاصل

اگر مے خوار اک اک بوند کو ساقی ترس جائیں

ترے جام و سبو سے تیرے میخانے سے کیا حاصل

محبت کا کہیں دامن بھرا ہے بھیک مانگے سے

تمہیں کہہ دو ہمارے ہات پھیلانے سے کیا حاصل

ابھی باقی ہے اک امید مرگ ناگہاں لیکن

اسی زنداں میں پھر آئے تو مر جانے سے کیا حاصل

اسی کے تیوروں کو دیکھتی رہتی ہیں تقدیریں

دل راحت طلب بے چین ہو جانے سے کیا حاصل

جگرؔ اپنے لئے جینا کوئی جینے میں جینا ہے

نہ کام آئیں کسی کے تو جئے جانے سے کیا حاصل

جگرؔ ہے زندگی جب تک کہ گرمی ہے محبت کی

ہوا جب سرد سینہ تو جیے جانے سے کیا حاصل

(891) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jhalak Parde Se Yun Rah Rah Ke Dikhlane Se Kya Hasil In Urdu By Famous Poet Jigar Barelvi. Jhalak Parde Se Yun Rah Rah Ke Dikhlane Se Kya Hasil is written by Jigar Barelvi. Enjoy reading Jhalak Parde Se Yun Rah Rah Ke Dikhlane Se Kya Hasil Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Barelvi. Free Dowlonad Jhalak Parde Se Yun Rah Rah Ke Dikhlane Se Kya Hasil by Jigar Barelvi in PDF.