Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e3b7e57ec00bc126d9cd9cc6834b3bbf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شکستہ عکس تھا وہ یا غبار صحرا تھا - جاذب قریشی کی شاعری - Darsaal

شکستہ عکس تھا وہ یا غبار صحرا تھا

شکستہ عکس تھا وہ یا غبار صحرا تھا

وہ میں نہیں تھا جو خود اپنے گھر میں رہتا تھا

عجیب شرط سفر تھی مرے لئے کہ مجھے

سیاہ دھوپ میں روشن چراغ رکھنا تھا

فصیل سنگ سے مجھ کو اتارنے آیا

وہ اک ستارہ جو میں نے کبھی نہ دیکھا تھا

نہ جانے کون سے موسم میں جی رہا تھا میں

کہ میری پیاس تھی میری نہ میرا دریا تھا

شجر کی چھاؤں سے باہر ہے رزق طائر کا

وہ ساحلوں پہ نہ ٹھہرا کبھی جو پیاسا تھا

کسے پکار رہا تھا مرا ادھوراپن

میں گرم ریت پہ تازہ گلاب رکھتا تھا

ہزار کم سخنی درمیاں رہی پھر بھی

وہ مجھ سے آن ملا تھا تو رنگ برسا تھا

میں بجھ گیا تو مرے جسم و جاں کھلے مجھ پر

چراغ اور تھا کوئی جو مجھ میں جلتا تھا

وہ اپنے گھر میں اجالا نہ کر سکا جاذبؔ

تمام رات جو سورج کے خواب رکھتا تھا

(1583) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shikasta Aks Tha Wo Ya Ghubar-e-sahra Tha In Urdu By Famous Poet Jazib Quraishi. Shikasta Aks Tha Wo Ya Ghubar-e-sahra Tha is written by Jazib Quraishi. Enjoy reading Shikasta Aks Tha Wo Ya Ghubar-e-sahra Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jazib Quraishi. Free Dowlonad Shikasta Aks Tha Wo Ya Ghubar-e-sahra Tha by Jazib Quraishi in PDF.