Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_629eee5945f76a484d0c8bd83540772c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
غم جہاں سے میں اکتا گیا تو کیا ہوگا - جواد شیخ کی شاعری - Darsaal

غم جہاں سے میں اکتا گیا تو کیا ہوگا

غم جہاں سے میں اکتا گیا تو کیا ہوگا

خود اپنی فکر میں گھلنے لگا تو کیا ہوگا

یہ ناگزیر ہے امید کی نمو کے لیے

گزرتا وقت کہیں تھم گیا تو کیا ہوگا

یہی بہت ہے کہ ہم کو سکوں سے جینے دے

کسی کے ہاتھوں ہمارا بھلا تو کیا ہوگا

یہ لوگ میری خموشی پہ مجھ سے نالاں ہیں

کوئی یہ پوچھے میں گویا ہوا تو کیا ہوگا

میں اس لیے بھی بہت مختلف ہوں لوگوں سے

وہ سوچتے ہیں کہ ایسا ہوا تو کیا ہوگا

جنوں کی راہ عجب ہے کہ پاؤں دھرنے کو

زمین تک بھی نہیں نقش پا تو کیا ہوگا

یہ ایک خوف بھی میری خوشی میں شامل ہے

ترا بھی دھیان اگر ہٹ گیا تو کیا ہوگا

جو ہو رہا ہے وہ ہوتا چلا گیا تو پھر؟

جو ہونے کو ہے وہی ہو گیا تو کیا ہوگا

(1257) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gham-e-jahan Se Main Ukta Gaya To Kya Hoga In Urdu By Famous Poet Javvad Shaikh. Gham-e-jahan Se Main Ukta Gaya To Kya Hoga is written by Javvad Shaikh. Enjoy reading Gham-e-jahan Se Main Ukta Gaya To Kya Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javvad Shaikh. Free Dowlonad Gham-e-jahan Se Main Ukta Gaya To Kya Hoga by Javvad Shaikh in PDF.