Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e3aa3e6bf9a898a7b68a0ef677af705a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن - جاوید شاہین کی شاعری - Darsaal

کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن

شام ہوتے ہی میں

پسینے میں بھیگا ہوا بدن

کھونٹی سے لٹکا دیتا ہوں

دن بھر کی کمائی دیکھنے کے لیے

جیبیں ٹٹولتا ہوں تو خالی ہاتھ

جیبوں سے باہر گر پڑتے ہیں

سوچتا ہوں

پچاس سے اوپر کا ہو چکا ہوں

میرا مستقبل کیا ہوگا

آنے والی نسل کو کیا منہ دکھاؤں گا

پسینے میں بھیگا ہوا بدن

دھونے سے ڈرتا ہوں

کہ آنے والے میری محنت کی نشانی مانگیں گے

تو کیا دکھاؤں گا

کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن

ساری رات مجھے گھورتا رہتا ہے

خالی ہاتھ

چارپائی کے نیچے پڑے رہتے ہیں

صبح ہونے پر

بدن کھونٹی سے اتارتا ہوں

ہاتھ چارپائی کے نیچے سے اٹھاتا ہوں

دروازہ کھولتا ہوں

دن اپنی پوری سفاکی کے ساتھ

ایک بار پھر میرے مقابل کھڑا ہوتا ہے

(810) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KhunTi Par LaTka Hua Badan In Urdu By Famous Poet Javed Shaheen. KhunTi Par LaTka Hua Badan is written by Javed Shaheen. Enjoy reading KhunTi Par LaTka Hua Badan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Shaheen. Free Dowlonad KhunTi Par LaTka Hua Badan by Javed Shaheen in PDF.