Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0cfin6jberibf1mlustq16rjl2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
زخم کھانے سے یا کوئی دھوکہ کھانے سے ہوا - جاوید شاہین کی شاعری - Darsaal

زخم کھانے سے یا کوئی دھوکہ کھانے سے ہوا

زخم کھانے سے یا کوئی دھوکہ کھانے سے ہوا

بات کیا تھی میں خفا جس پر زمانے سے ہوا

ایک پل میں اک جگہ سے اتنا روشن آسماں

کوئی تارہ بنتے بنتے ٹوٹ جانے سے ہوا

سوچتا رہتا ہوں میں اکثر کہ آغاز جہاں

دن بنانے سے کہ پہلے شب بنانے سے ہوا

میں غلط یا تم غلط تھے چھوڑو اب اس بات کو

ہونا تھا جو کچھ وہ جیسے اک بہانے سے ہوا

کچھ زمانے کی روش نے سخت مجھ کو کر دیا

اور کچھ بے درد میں اس کو بھلانے سے ہوا

بات ساری اصل میں یہ تھی میں اس سے بد گماں

اک تعلق میں کہیں پہ شک کے آنے سے ہوا

بچ ہی نکلا ہوں میں جاڑے کی بڑی یلغار سے

گرم اب کے گھر بدن کا خس جلانے سے ہوا

کیا کہوں میری گرفتاری کا کوئی اہتمام

کیسے زیر دام رکھے ایک دانے سے ہوا

عمر بھر کا یہ جو ہے شاہیںؔ خسارہ یہ مجھے

ایک سودے میں کوئی نیکی کمانے سے ہوا

(905) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ZaKHm Khane Se Ya Koi Dhoka Khane Se Hua In Urdu By Famous Poet Javed Shaheen. ZaKHm Khane Se Ya Koi Dhoka Khane Se Hua is written by Javed Shaheen. Enjoy reading ZaKHm Khane Se Ya Koi Dhoka Khane Se Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Shaheen. Free Dowlonad ZaKHm Khane Se Ya Koi Dhoka Khane Se Hua by Javed Shaheen in PDF.