Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1b460c903bd338471c3629180433eb10, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خطرہ سا کہیں مری اکائی کے لیے ہے - جاوید شاہین کی شاعری - Darsaal

خطرہ سا کہیں مری اکائی کے لیے ہے

خطرہ سا کہیں میری اکائی کے لیے ہے

ہر لمحہ یہاں خود سے جدائی کے لیے ہے

اک ہاتھ کو کچھ کرنے کی عادت نہیں ڈالی

جو دوسرا ہے صرف گدائی کے لیے ہے

ہر شخص کی ہے شام سے اپنی کوئی نسبت

میرے لیے تو دن سے رہائی کے لیے ہے

دن سارا گزر جاتا ہے اک دوری میں خود سے

اور شام کسی اور جدائی کے لیے ہے

موقع ہے کہ احسان کوئی اس کا چکا دوں

اک لمحہ مرے پاس برائی کے لیے ہے

ہے کون جھٹک دے جو کسی دست جفا کو

یہ خلق خدا صرف دہائی کے لیے ہے

اب خوں کو بنانا ہے ترے ہونٹ کی سرخی

بچ جائے گا جو دست حنائی کے لیے ہے

تہمت سی کوئی خود پہ لگا رکھی ہے شاہیںؔ

اک داغ سا انگشت نمائی کے لیے ہے

(815) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHatra Sa Kahin Meri Ikai Ke Liye Hai In Urdu By Famous Poet Javed Shaheen. KHatra Sa Kahin Meri Ikai Ke Liye Hai is written by Javed Shaheen. Enjoy reading KHatra Sa Kahin Meri Ikai Ke Liye Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Shaheen. Free Dowlonad KHatra Sa Kahin Meri Ikai Ke Liye Hai by Javed Shaheen in PDF.