Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_eb95f151bbd83806c0117eeb5ea980af, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہا جو اس نے کہ کہئے تو کچھ گلا کیا ہے - جاوید لکھنوی کی شاعری - Darsaal

کہا جو اس نے کہ کہئے تو کچھ گلا کیا ہے

کہا جو اس نے کہ کہئے تو کچھ گلا کیا ہے

مری زبان سے نکلا کہ فائدہ کیا ہے

اداس دیکھ کے محفل کو میری کہتے ہیں

یہاں بھی کوئی مصیبت کا مبتلا کیا ہے

بس آج تک تو بہت خوب ہجر میں گزری

اب آگے دیکھیے تقدیر میں لکھا کیا ہے

تمام ہو گئے ہم داستان ہو گئی ختم

اب اور قصۂ فرقت کی انتہا کیا ہے

گلے سے آ کے ملے وہ تو اور دل تڑپا

بڑھے دوا سے تو پھر درد کی دوا کیا ہے

ہر ایک اشک کے قطرے میں خوں کی شرکت نے

ہمارا زخم جگر بے محل ہنسا کیا ہے

جو دیکھتا ہوں کبھی آئنہ میں فرقت میں

تو خود بھی کہتا ہوں یہ آپ کو ہوا کیا ہے

ستم پہ داد کے خواہاں تمہیں سے ہیں جاویدؔ

وہ جانیں کیا کہ جفا کیا ہے اور وفا کیا ہے

(750) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaha Jo Usne Ki Kahiye To Kuchh Gila Kya Hai In Urdu By Famous Poet Javed Lakhnvi. Kaha Jo Usne Ki Kahiye To Kuchh Gila Kya Hai is written by Javed Lakhnvi. Enjoy reading Kaha Jo Usne Ki Kahiye To Kuchh Gila Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Lakhnvi. Free Dowlonad Kaha Jo Usne Ki Kahiye To Kuchh Gila Kya Hai by Javed Lakhnvi in PDF.