Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_17ab2cfd381ab9a2ca46ca7fdd1b792b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کرتا ہے بے کار کی باتیں کام کی کوئی بات نہیں - جاوید جمیل کی شاعری - Darsaal

کرتا ہے بے کار کی باتیں کام کی کوئی بات نہیں

کرتا ہے بے کار کی باتیں کام کی کوئی بات نہیں

غیروں جیسی بات ہے تیری اپنوں جیسی بات نہیں

جام سبھی کے ہاتھوں میں ہے ہاتھ ہمارے خالی ہیں

کھلم کھلا نا انصافی ساقی اچھی بات نہیں

محفل میں جس کو بھی دیکھو روٹھا روٹھا لگتا ہے

کڑواہٹ ہے آوازوں میں کوئی میٹھی بات نہیں

کلمہ تیرا سپنا تیرا فکر تری اور تیرا خیال

صرف تری ہی بات زباں پر اور کسی کی بات نہیں

کہنے کو تو کہہ دی تو نے اپنے دل کی ساری بات

سچائی ہے لیکن یہ کہ یہ بھی ساری بات نہیں

کیسے ملیں ہم تم سے یارو کیسے بلائیں گھر اپنے

غم ہی غم ہیں پاس ہمارے کوئی خوشی کی بات نہیں

نا انصافی ہر جانب ہے ہر سو ظلمت ہی ظلمت

دیکھ کے یہ سب کیوں سب چپ ہیں کہتے حق کی بات نہیں

پہلے کیا کیا کچھ کہہ ڈالا پھر یہ کہہ کر صاف گئے

کر ڈالی ہے بھول زباں نے سوچی سمجھی بات نہیں

تیرے لئے ہی جیتا ہوں اور تیرے لئے ہی مرتا ہوں

منہ دیکھی جاویدؔ ہیں باتیں دل سے نکلی بات نہیں

(806) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Karta Hai Bekar Ki Baaten Kaam Ki Koi Baat Nahin In Urdu By Famous Poet Javed Jameel. Karta Hai Bekar Ki Baaten Kaam Ki Koi Baat Nahin is written by Javed Jameel. Enjoy reading Karta Hai Bekar Ki Baaten Kaam Ki Koi Baat Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Jameel. Free Dowlonad Karta Hai Bekar Ki Baaten Kaam Ki Koi Baat Nahin by Javed Jameel in PDF.