Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c74e4e285a40738aef75e8e638859801, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جیسی ہے بدن میں گل رخ کے ویسی ہی نزاکت باتوں میں - جاوید جمیل کی شاعری - Darsaal

جیسی ہے بدن میں گل رخ کے ویسی ہی نزاکت باتوں میں

جیسی ہے بدن میں گل رخ کے ویسی ہی نزاکت باتوں میں

ہونٹوں میں ہے جتنی شیرینی اتنی ہی حلاوت باتوں میں

کیا خوب توازن چلنے میں کیا خوب لطافت ہنسنے میں

کیا خوب اداؤں میں شوخی کیا خوب شرارت باتوں میں

آنکھوں میں ہے نشہ سا چھایا رخسار ہوئے سرخی مائل

ہونٹوں پہ لرزتے ہیں ارماں پر کیف حرارت باتوں میں

زینت کا طریقہ کیا کہنے فیشن کا سلیقہ کیا کہنے

آداب کی رنگت کاموں میں اشعار کی نکہت باتوں میں

بیتاب ہیں جس کو سننے کو وہ بات نہ لائیں گے لب پر

مسحور وہ رکھیں گے پھر بھی ایسی ہے نفاست باتوں میں

پرواز میں ہستی کی ہم کو کتنی ہی بلندی ہو حاصل

آئے نہ مزاجوں میں شیخی آئے نہ رعونت باتوں میں

حل سارے مسائل ہو جائیں آپس کی کدورت مٹ جائے

ہو جھوٹ سے سب کو بے زاری ہو رنگ صداقت باتوں میں

اس دور کے شاعر میں لوگو تہذیب و شعور و سوز کہاں

معیار وہی ہے شعروں کا جیسی ہے جہالت باتوں میں

جاویدؔ عجب احباب ترے کرتے ہیں یہ ضائع وقت ترا

ہیں علم سے کوسوں دور مگر پھر بھی ہے طوالت باتوں میں

(882) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jaisi Hai Badan Mein Gul-ruKH Ke Waisi Hi Nazakat Baaton Mein In Urdu By Famous Poet Javed Jameel. Jaisi Hai Badan Mein Gul-ruKH Ke Waisi Hi Nazakat Baaton Mein is written by Javed Jameel. Enjoy reading Jaisi Hai Badan Mein Gul-ruKH Ke Waisi Hi Nazakat Baaton Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Jameel. Free Dowlonad Jaisi Hai Badan Mein Gul-ruKH Ke Waisi Hi Nazakat Baaton Mein by Javed Jameel in PDF.