Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e390dc6a5f2dc358beea35361511dd5f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وقت - جاوید اختر کی شاعری - Darsaal

وقت

یہ وقت کیا ہے

یہ کیا ہے آخر کہ جو مسلسل گزر رہا ہے

یہ جب نہ گزرا تھا

تب کہاں تھا

کہیں تو ہوگا

گزر گیا ہے

تو اب کہاں ہے

کہیں تو ہوگا

کہاں سے آیا کدھر گیا ہے

یہ کب سے کب تک کا سلسلہ ہے

یہ وقت کیا ہے

یہ واقعے

حادثے

تصادم

ہر ایک غم

اور ہر اک مسرت

ہر اک اذیت

ہر ایک لذت

ہر اک تبسم

ہر ایک آنسو

ہر ایک نغمہ

ہر ایک خوشبو

وہ زخم کا درد ہو

کہ وہ لمس کا ہو جادو

خود اپنی آواز ہو کہ ماحول کی صدائیں

یہ ذہن میں بنتی اور بگڑتی ہوئی فضائیں

وہ فکر میں آئے زلزلے ہوں کہ دل کی ہلچل

تمام احساس

سارے جذبے

یہ جیسے پتے ہیں

بہتے پانی کی سطح پر

جیسے تیرتے ہیں

ابھی یہاں ہیں

ابھی وہاں ہیں

اور اب ہیں اوجھل

دکھائی دیتا نہیں ہے لیکن

یہ کچھ تو ہے

جو کہ بہہ رہا ہے

یہ کیسا دریا ہے

کن پہاڑوں سے آ رہا ہے

یہ کس سمندر کو جا رہا ہے

یہ وقت کیا ہے

کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں

کہ چلتی گاڑی سے پیڑ دیکھو

تو ایسا لگتا ہے

دوسری سمت جا رہے ہیں

مگر حقیقت میں

پیڑ اپنی جگہ کھڑے ہیں

تو کیا یہ ممکن ہے

ساری صدیاں

قطار اندر قطار اپنی جگہ کھڑی ہوں

یہ وقت ساکت ہو

اور ہم ہی گزر رہے ہوں

اس ایک لمحے میں

سارے لمحے

تمام صدیاں چھپی ہوئی ہوں

نہ کوئی آئندہ

نہ گزشتہ

جو ہو چکا ہے

جو ہو رہا ہے

جو ہونے والا ہے

ہو رہا ہے

میں سوچتا ہوں

کہ کیا یہ ممکن ہے

سچ یہ ہو

کہ سفر میں ہم ہیں

گزرتے ہم ہیں

جسے سمجھتے ہیں ہم

گزرتا ہے

وہ تھما ہے

گزرتا ہے یا تھما ہوا ہے

اکائی ہے یا بٹا ہوا ہے

ہے منجمد

یا پگھل رہا ہے

کسے خبر ہے

کسے پتا ہے

یہ وقت کیا ہے

یہ کائنات عظیم

لگتا ہے

اپنی عظمت سے

آج بھی مطمئن نہیں ہے

کہ لمحہ لمحہ

وسیع تر اور وسیع تر ہوتی جا رہی ہے

یہ اپنی بانہیں پسارتی ہے

یہ کہکشاؤں کی انگلیوں سے

نئے خلاؤں کو چھو رہی ہے

اگر یہ سچ ہے

تو ہر تصور کی حد سے باہر

مگر کہیں پر

یقیناً ایسا کوئی خلا ہے

کہ جس کو

ان کہکشاؤں کی انگلیوں نے

اب تک چھوا نہیں ہے

خلا

جہاں کچھ ہوا نہیں ہے

خلا

کہ جس نے کسی سے بھی ''کن'' سنا نہیں ہے

جہاں ابھی تک خدا نہیں ہے

وہاں

کوئی وقت بھی نہ ہوگا

یہ کائنات عظیم

اک دن

چھوئے گی

اس ان چھوئے خلا کو

اور اپنے سارے وجود سے

جب پکارے گی

''کن''

تو وقت کو بھی جنم ملے گا

اگر جنم ہے تو موت بھی ہے

میں سوچتا ہوں

یہ سچ نہیں ہے

کہ وقت کی کوئی ابتدا ہے نہ انتہا ہے

یہ ڈور لمبی بہت ہے

لیکن

کہیں تو اس ڈور کا سرا ہے

ابھی یہ انساں الجھ رہا ہے

کہ وقت کے اس قفس میں

پیدا ہوا

یہیں وہ پلا بڑھا ہے

مگر اسے علم ہو گیا ہے

کہ وقت کے اس قفس سے باہر بھی اک فضا ہے

تو سوچتا ہے

وہ پوچھتا ہے

یہ وقت کیا ہے

(6694) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Waqt In Urdu By Famous Poet Javed Akhtar. Waqt is written by Javed Akhtar. Enjoy reading Waqt Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Akhtar. Free Dowlonad Waqt by Javed Akhtar in PDF.