Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ba583652308efe46c92fe5a94969610f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پندرہ اگست - جاوید اختر کی شاعری - Darsaal

پندرہ اگست

یہی جگہ تھی یہی دن تھا اور یہی لمحات

سروں پہ چھائی تھی صدیوں سے اک جو کالی رات

اسی جگہ اسی دن تو ملی تھی اس کو مات

اسی جگہ اسی دن تو ہوا تھا یہ اعلان

اندھیرے ہار گئے زندہ باد ہندوستان

یہیں تو ہم نے کہا تھا یہ کر دکھانا ہے

جو زخم تن پہ ہے بھارت کے اس کو بھرنا ہے

جو داغ ماتھے پہ بھارت کے ہے مٹانا ہے

یہیں تو کھائی تھی ہم سب نے یہ قسم اس دن

یہیں سے نکلے تھے اپنے سفر پہ ہم اس دن

یہیں تھا گونج اٹھا وندے ماترم اس دن

ہے جرأتوں کا سفر وقت کی ہے راہ گزر

نظر کے سامنے ہے ساٹھ میل کا پتھر

کوئی جو پوچھے کیا کیا ہے کچھ کیا ہے اگر

تو اس سے کہہ دو کہ وہ آئے دیکھ لے آ کر

لگایا ہم نے تھا جمہوریت کا جو پودھا

وہ آج ایک گھنیرا سا اونچا برگد ہے

اور اس کے سائے میں کیا بدلا کتنا بدلا ہے

کب انتہا ہے کوئی اس کی کب کوئی حد ہے

چمک دکھاتے ہیں ذرے اب آسمانوں کو

زبان مل گئی ہے سارے بے زبانوں کو

جو ظلم سہتے تھے وہ اب حساب مانگتے ہیں

سوال کرتے ہیں اور پھر جواب مانگتے ہیں

یہ کل کی بات ہے صدیوں پرانی بات نہیں

کہ کل تلک تھا یہاں کچھ بھی اپنے ہاتھ نہیں

ودیشی راج نے سب کچھ نچوڑ ڈالا تھا

ہمارے دیش کا ہر کرگھا توڑ ڈالا تھا

جو ملک سوئی کی خاطر تھا اوروں کا محتاج

ہزاروں چیزیں وہ دنیا کو دے رہا ہے آج

نیا زمانہ لیے اک امنگ آیا ہے

کروڑوں لوگوں کے چہرے پہ رنگ آیا ہے

یہ سب کسی کے کرم سے نہ ہے عنایت سے

یہاں تک آیا ہے بھارت خود اپنی محنت سے

جو کامیابی ہے اس کی خوشی تو پوری ہے

مگر یہ یاد بھی رکھنا بہت ضروری ہے

کہ داستان ہماری ابھی ادھوری ہے

بہت ہوا ہے مگر پھر بھی یہ کمی تو ہے

بہت سے ہونٹھوں پہ مسکان آ گئی لیکن

بہت سی آنکھیں ہے جن میں ابھی نمی تو ہے

یہی جگہ تھی یہی دن تھا اور یہی لمحات

یہیں تو دیکھا تھا اک خواب سوچی تھی اک بات

مسافروں کے دلوں میں خیال آتا ہے

ہر اک ضمیر کے آگے سوال آتا ہے

وہ بات یاد ہے اب تک ہمیں کہ بھول گئے

وہ خواب اب بھی سلامت ہے یا فضول گئے

چلے تھے دل میں لئے جو ارادے پورے ہوئے

یہ کون ہے کہ جو یادوں میں چرخا کاتتا ہے

یہ کون ہے جو ہمیں آج بھی بتاتا ہے

ہے وعدہ خود سے نبھانا ہمیں اگر اپنا

تو کارواں نہیں رک پائے بھول کر اپنا

ہے تھوڑی دور ابھی سپنوں کا نگر اپنا

مسافرو ابھی باقی ہے کچھ سفر اپنا

(1821) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pandrah August In Urdu By Famous Poet Javed Akhtar. Pandrah August is written by Javed Akhtar. Enjoy reading Pandrah August Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Akhtar. Free Dowlonad Pandrah August by Javed Akhtar in PDF.