Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7e6566d695b0438b996db755d19f7e56, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عجیب قصہ ہے - جاوید اختر کی شاعری - Darsaal

عجیب قصہ ہے

عجیب قصہ ہے

جب یہ دنیا سمجھ رہی تھی

تم اپنی دنیا میں جی رہی ہو

میں اپنی دنیا میں جی رہا ہوں

تو ہم نے ساری نگاہوں سے دور

ایک دنیا بسائی تھی

جو کہ میری بھی تھی

تمہاری بھی تھی

جہاں فضاؤں میں

دونوں کے خواب جاگتے تھے

جہاں ہواؤں میں

دونوں کی سرگوشیاں گھلی تھیں

جہاں کے پھولوں میں

دونوں کی آرزو کے سب رنگ

کھل رہے تھے

جہاں پہ دونوں کی جرأتوں کے

ہزار چشمے ابل رہے تھے

نہ وسوسے تھے نہ رنج و غم تھے

سکون کا گہرا اک سمندر تھا

اور ہم تھے

عجیب قصہ ہے

ساری دنیا نے

جب یہ جانا

کہ ہم نے ساری نگاہوں سے دور

ایک دنیا بسائی ہے تو

ہر ایک ابرو نے جیسے ہم پر کمان تانی

تمام پیشانیوں پہ ابھریں

غم اور غصے کی گہری شکنیں

کسی کے لہجے سے تلخی چھلکی

کسی کی باتوں میں ترشی آئی

کسی نے چاہا

کہ کوئی دیوار ہی اٹھا دے

کسی نے چاہا

ہماری دنیا ہی وہ مٹا دے

مگر زمانے کو ہارنا تھا

زمانہ ہارا

یہ ساری دنیا کو ماننا ہی پڑا

ہمارے خیال کی ایک سی زمیں ہے

ہمارے خوابوں کا ایک جیسا ہی آسماں ہے

مگر پرانی یہ داستاں ہے

کہ ہم پہ دنیا

اب ایک عرصے سے مہرباں ہے

عجیب قصہ ہے

جب کہ دنیا نے

کب کا تسلیم کر لیا ہے

ہم ایک دنیا کے رہنے والے ہیں

سچ تو یہ ہے

تم اپنی دنیا میں جی رہی ہو

میں اپنی دنیا میں جی رہا ہوں!

(1877) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ajib Qissa Hai In Urdu By Famous Poet Javed Akhtar. Ajib Qissa Hai is written by Javed Akhtar. Enjoy reading Ajib Qissa Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Akhtar. Free Dowlonad Ajib Qissa Hai by Javed Akhtar in PDF.