Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ec4c3599e1ce84ed7c1340967acc83c2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تم کہو تو کہوں - جاوید انور کی شاعری - Darsaal

تم کہو تو کہوں

حرف کے تار میں جتنے آنسو پروئے گئے

درد ان سے فزوں تھا

سنو تو کہوں

تم کہو تو کہوں ظرف کی داستاں

کھیتیوں کو گلہ بادلوں سے نہیں سورجوں سے بھی تھا

بازووں سے بھی تھا ہل پکڑنے سے پہلے ہی جو تھک گئے

کشت زرخیز پر آب نمکین جم سا گیا

رقص تھم سا گیا

ایڑیاں گھومتے گھومتے رک گئیں

اشک رخسار کی گھاٹیوں سے گرا منجمد ہو گیا

رنگ خوشبو بنا تو ہوا چل پڑی

خواب ناطہ بنا تو کھلی کھڑکیوں میں سلاخیں اگیں

ہاتھ زخمی ہوئے

کس کے کشکول سے کتنے سکے گرے

ہجر کیسا پرندے کی آنکھوں میں تھا

گھاؤ کیسے پہاڑوں کے سینے پہ تھے

آئنہ گنگ تھا

فرش پر عکس دھم سے گرا

کرچیاں ہو گیا

تم کہو تو گنوں

تم کہو تو چنوں

تم کہو تو سنوں ان کھلے پھول کی دھڑکنیں

گمشدہ تتلیوں کی صدا

زرد ٹہنی کے ہونٹوں پہ رکھی ہوئی بد دعا

آسمانوں کی دہلیز پر پھینک دوں

تم کہو تو دکھاؤں تمہیں

اک تماشہ کہ جو میری مٹھی میں ہے

ایک گردن کہ جو غم کے پھندے میں ہے

سانس چلتی بھی ہے اور چلتی نہیں

جاں نکلتی نہیں

(880) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tum Kaho To Kahun In Urdu By Famous Poet Javaid Anwar. Tum Kaho To Kahun is written by Javaid Anwar. Enjoy reading Tum Kaho To Kahun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javaid Anwar. Free Dowlonad Tum Kaho To Kahun by Javaid Anwar in PDF.