Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d2db24fcd3bf10f520fa13ebf4e96d1c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہم کہ ہیرو نہیں - جاوید انور کی شاعری - Darsaal

ہم کہ ہیرو نہیں

ہم خزاں کی غدود سے چل کر

خود دسمبر کی کوکھ تک آئے

ہم کو فٹ پاتھ پر حیات ملی

ہم پتنگوں پہ لیٹ کر روئے

سورجوں نے ہمارے ہونٹوں پر

اپنے ہونٹوں کا شہد ٹپکایا

اور ہماری شکم تسلی کو

جون کی چھاتیوں میں دودھ آیا

برف بستر بنی ہمارے لیے

اور دوزخ کے سرخ ریشم سے

ہم نے اپنے لیے لحاف بنے

زرد شریان کو دھوئیں سے بھرا

پھیپھڑوں پر سیاہ راکھ ملی

ناگا ساکی میں پھول کاشت کیے

نظم بیروت میں مکمل کی

لورکا کو کلائی پر باندھا

ہوچی‌ منہ کو نیام میں رکھا

ساڑھے لینن بجے اسکول گئے

صبح عیسیٰ کو شام میں رکھا

ارمغان حجاز میں سوئے

ہولی وڈ کی اذان پر جاگے

ڈائری میں سدھار تھا لکھا

درد کو فلسفے کی لوری دی

زخم پر شاعری کا پھاہا رکھا

تن مشینوں کی تھاپ پر تھرکے

دل کتابوں کی تال پر ناچا

ہم نے فرعون کا قصیدہ لکھا

ہم نے کوفے میں مرثیے بیچے

ہم نے بوسوں کا کاروبار کیا

ہم نے آنکھوں کے آئنے بیچے

زندگی کی لگن نہیں ہم کو

زندگی کی ہمیں تھکن بھی نہیں

ہم کہ ہیرو نہیں ولن بھی نہیں

(1391) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Ki Hero Nahin In Urdu By Famous Poet Javaid Anwar. Hum Ki Hero Nahin is written by Javaid Anwar. Enjoy reading Hum Ki Hero Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javaid Anwar. Free Dowlonad Hum Ki Hero Nahin by Javaid Anwar in PDF.