Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_78ac103c7d468d19ddad233cfbb15b48, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اشکوں میں دھنک - جاوید انور کی شاعری - Darsaal

اشکوں میں دھنک

اس ریتیلے بدن کی

جھلسی ہوئی رگوں میں

ہے تیل کا تماشہ

اور برف کی تہوں میں

ہے سورجوں کا گریہ

یا پانیوں کی دہشت

یا خشک سالیاں ہیں

مہتاب سے ٹپکتا

تاریکیوں کا لاوا

رخسار داغتا ہے

اس صبح کا ستارا

چڑیوں کے گھونسلوں میں

بارود بانٹتا ہے

ان چوٹیوں پہ پرچم

انجان وادیوں کے

اور وادیوں پہ دائم

انجان چوٹیوں کے

سایوں کی حکمرانی

یہ میرے آنسوؤں میں

رکھی ہوئی دھنک ہے

اس حسن کی کہانی

نمکین پانیوں کی

تسکین بن رہی ہے

ان سبز گنبدوں پر

بیٹھے ہوئے کبوتر

آنکھیں نہیں جھپکتے

اور برگدوں کے پیچھے

سوئے ہوئے پیمبر

خوابوں میں جاگتے ہیں

ان آئنوں پہ مٹی

ان کھڑکیوں میں جالے

یہ جام ریزہ ریزہ

یہ تشنہ لب نواگر

یہ بے نوا گداگر

اور ریتیلے بدن کی

جھلسی ہوئی رگوں میں

ہے تیل کا خزانہ

اس برف کی تہوں میں

ان سورجوں کا گریہ

سیلاب کب بنے گا

یہ ریت کب دھلے گی

ان خشک ٹہنیوں میں

مہتاب کب بنے گا

صدیوں کا بوجھ اٹھائے

صدیوں سے منتظر ہیں

قرطاس احمریں پر

دھبے سے روشنی کے

لا ریب یہ رسالت

لا ریب یہ صحیفے

لیکن ترے اجالے

دیمک ہی چاٹتی تھی

دیمک ہی چاٹتی ہے

(848) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ashkon Mein Dhanak In Urdu By Famous Poet Javaid Anwar. Ashkon Mein Dhanak is written by Javaid Anwar. Enjoy reading Ashkon Mein Dhanak Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javaid Anwar. Free Dowlonad Ashkon Mein Dhanak by Javaid Anwar in PDF.