Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_61b3781030de7bdf50ca3b2b27c1284b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا

ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا

میں تو اس زخم ہی کو بھول گیا

ذات در ذات ہم سفر رہ کر

اجنبی اجنبی کو بھول گیا

صبح تک وجہ جاں کنی تھی جو بات

میں اسے شام ہی کو بھول گیا

عہد وابستگی گزار کے میں

وجہ وابستگی کو بھول گیا

سب دلیلیں تو مجھ کو یاد رہیں

بحث کیا تھی اسی کو بھول گیا

کیوں نہ ہو ناز اس ذہانت پر

ایک میں ہر کسی کو بھول گیا

سب سے پر امن واقعہ یہ ہے

آدمی آدمی کو بھول گیا

قہقہہ مارتے ہی دیوانہ

ہر غم زندگی کو بھول گیا

خواب ہا خواب جس کو چاہا تھا

رنگ ہا رنگ اسی کو بھول گیا

کیا قیامت ہوئی اگر اک شخص

اپنی خوش قسمتی کو بھول گیا

سوچ کر اس کی خلوت انجمنی

واں میں اپنی کمی کو بھول گیا

سب برے مجھ کو یاد رہتے ہیں

جو بھلا تھا اسی کو بھول گیا

ان سے وعدہ تو کر لیا لیکن

اپنی کم فرصتی کو بھول گیا

بستیو اب تو راستہ دے دو

اب تو میں اس گلی کو بھول گیا

اس نے گویا مجھی کو یاد رکھا

میں بھی گویا اسی کو بھول گیا

یعنی تم وہ ہو واقعی؟ حد ہے

میں تو سچ مچ سبھی کو بھول گیا

آخری بت خدا نہ کیوں ٹھہرے

بت شکن بت گری کو بھول گیا

اب تو ہر بات یاد رہتی ہے

غالباً میں کسی کو بھول گیا

اس کی خوشیوں سے جلنے والا جونؔ

اپنی ایذا دہی کو بھول گیا

(5073) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zabt Kar Ke Hansi Ko Bhul Gaya In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Zabt Kar Ke Hansi Ko Bhul Gaya is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Zabt Kar Ke Hansi Ko Bhul Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Zabt Kar Ke Hansi Ko Bhul Gaya by Jaun Eliya in PDF.