Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f610b51fc58bcbd5b8968acf177382eb, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
طفلان کوچہ گرد کے پتھر بھی کچھ نہیں - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

طفلان کوچہ گرد کے پتھر بھی کچھ نہیں

طفلان کوچہ گرد کے پتھر بھی کچھ نہیں

سودا بھی ایک وہم ہے اور سر بھی کچھ نہیں

میں اور خود کو تجھ سے چھپاؤں گا یعنی میں

لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں

بس اک غبار وہم ہے اک کوچہ گرد کا

دیوار بود کچھ نہیں اور در بھی کچھ نہیں

یہ شہر دار و محتسب و مولوی ہی کیا

پیر مغان و رند و قلندر بھی کچھ نہیں

شیخ حرام لقمہ کی پروا ہے کیوں تمہیں

مسجد بھی اس کی کچھ نہیں منبر بھی کچھ نہیں

مقدور اپنا کچھ بھی نہیں اس دیار میں

شاید وہ جبر ہے کہ مقدر بھی کچھ نہیں

جانی میں تیرے ناف پیالے پہ ہوں فدا

یہ اور بات ہے ترا پیکر بھی کچھ نہیں

یہ شب کا رقص و رنگ تو کیا سن مری کہن

صبح شتاب کوش کو دفتر بھی کچھ نہیں

بس اک غبار طور گماں کا ہے تہ بہ تہ

یعنی نظر بھی کچھ نہیں منظر بھی کچھ نہیں

ہے اب تو ایک جال سکون ہمیشگی

پرواز کا تو ذکر ہی کیا پر بھی کچھ نہیں

کتنا ڈراؤنا ہے یہ شہر نبود و بود

ایسا ڈراؤنا کہ یہاں ڈر بھی کچھ نہیں

پہلو میں ہے جو میرے کہیں اور ہے وہ شخص

یعنی وفائے عہد کا بستر بھی کچھ نہیں

نسبت میں ان کی جو ہے اذیت وہ ہے مگر

شہ رگ بھی کوئی شے نہیں اور سر بھی کچھ نہیں

یاراں تمہیں جو مجھ سے گلہ ہے تو کس لئے

مجھ کو تو اعتراض خدا پر بھی کچھ نہیں

گزرے گی جونؔ شہر میں رشتوں کے کس طرح

دل میں بھی کچھ نہیں ہے زباں پر بھی کچھ نہیں

(2484) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tiflan-e-kucha-gard Ke Patthar Bhi Kuchh Nahin In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Tiflan-e-kucha-gard Ke Patthar Bhi Kuchh Nahin is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Tiflan-e-kucha-gard Ke Patthar Bhi Kuchh Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Tiflan-e-kucha-gard Ke Patthar Bhi Kuchh Nahin by Jaun Eliya in PDF.