Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_eb6656175cde959b83ad62a3560f13e8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں

نیند آنے لگی ہے فرقت میں

ہیں دلیلیں ترے خلاف مگر

سوچتا ہوں تری حمایت میں

روح نے عشق کا فریب دیا

جسم کو جسم کی عداوت میں

اب فقط عادتوں کی ورزش ہے

روح شامل نہیں شکایت میں

عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں

چیختا ہوں بدن کی عسرت میں

یہ کچھ آسان تو نہیں ہے کہ ہم

روٹھتے اب بھی ہیں مروت میں

وہ جو تعمیر ہونے والی تھی

لگ گئی آگ اس عمارت میں

زندگی کس طرح بسر ہوگی

دل نہیں لگ رہا محبت میں

حاصل کن ہے یہ جہان خراب

یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں

پھر بنایا خدا نے آدم کو

اپنی صورت پہ ایسی صورت میں

اور پھر آدمی نے غور کیا

چھپکلی کی لطیف صنعت میں

اے خدا جو کہیں نہیں موجود

کیا لکھا ہے ہماری قسمت میں

(11462) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sar Hi Ab PhoDiye Nadamat Mein In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Sar Hi Ab PhoDiye Nadamat Mein is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Sar Hi Ab PhoDiye Nadamat Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Sar Hi Ab PhoDiye Nadamat Mein by Jaun Eliya in PDF.