Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_65b7dbc643aa074a742788513d475edf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں

ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں

ہر ناز آفریں کو ستاتا رہا ہوں میں

اے خوش خرام پاؤں کے چھالے تو گن ذرا

تجھ کو کہاں کہاں نہ پھراتا رہا ہوں میں

اک حسن بے مثال کی تمثیل کے لیے

پرچھائیوں پہ رنگ گراتا رہا ہوں میں

کیا مل گیا ضمیر ہنر بیچ کر مجھے

اتنا کہ صرف کام چلاتا رہا ہوں میں

روحوں کے پردہ پوش گناہوں سے بے خبر

جسموں کی نیکیاں ہی گناتا رہا ہوں میں

تجھ کو خبر نہیں کہ ترا کرب دیکھ کر

اکثر ترا مذاق اڑاتا رہا ہوں میں

شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی

لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں

اک سطر بھی کبھی نہ لکھی میں نے تیرے نام

پاگل تجھی کو یاد بھی آتا رہا ہوں میں

جس دن سے اعتماد میں آیا ترا شباب

اس دن سے تجھ پہ ظلم ہی ڈھاتا رہا ہوں میں

اپنا مثالیہ مجھے اب تک نہ مل سکا

ذروں کو آفتاب بناتا رہا ہوں میں

بیدار کر کے تیرے بدن کی خود آگہی

تیرے بدن کی عمر گھٹاتا رہا ہوں میں

کل دوپہر عجیب سی اک بے دلی رہی

بس تیلیاں جلا کے بجھاتا رہا ہوں میں

(3806) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Iza-dahi Ki Dad Jo Pata Raha Hun Main In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Iza-dahi Ki Dad Jo Pata Raha Hun Main is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Iza-dahi Ki Dad Jo Pata Raha Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Iza-dahi Ki Dad Jo Pata Raha Hun Main by Jaun Eliya in PDF.