Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8b456d0f07fe33d29a67188454bec42a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے

ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے

ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے

بن کے خوشبو کی اداسی رہیے دل کے باغ میں

دور ہوتے جائیے نزدیک آتے جائیے

جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجے مرا

یاد کا سارا سر و ساماں جلاتے جائیے

رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں

جائیے تو پھر مجھے سچ مچ بھلاتے جائیے

زندگی کی انجمن کا بس یہی دستور ہے

بڑھ کے ملیے اور مل کر دور جاتے جائیے

آخرش رشتہ تو ہم میں اک خوشی اک غم کا تھا

مسکراتے جائیے آنسو بہاتے جائیے

وہ گلی ہے اک شرابی چشم کافر کی گلی

اس گلی میں جائیے تو لڑکھڑاتے جائیے

آپ کو جب مجھ سے شکوا ہی نہیں کوئی تو پھر

آگ ہی دل میں لگانی ہے لگاتے جائیے

کوچ ہے خوابوں سے تعبیروں کی سمتوں میں تو پھر

جائیے پر دم بہ دم برباد جاتے جائیے

آپ کا مہمان ہوں میں آپ میرے میزبان

سو مجھے زہر مروت تو پلاتے جائیے

ہے سر شب اور مرے گھر میں نہیں کوئی چراغ

آگ تو اس گھر میں جانانہ لگاتے جائیے

(4678) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hijr Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Hijr Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Hijr Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Hijr Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye by Jaun Eliya in PDF.