Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5e6aab7c2a3244f5ea58308811276bf1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی

ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی

پھر بھی محبت صرف مسلسل ملنے کی آسانی تھی

جس دن اس سے بات ہوئی تھی اس دن بھی بے کیف تھا میں

جس دن اس کا خط آیا ہے اس دن بھی ویرانی تھی

جب اس نے مجھ سے یہ کہا تھا عشق رفاقت ہی تو نہیں

تب میں نے ہر شخص کی صورت مشکل سے پہچانی تھی

جس دن وہ ملنے آئی ہے اس دن کی روداد یہ ہے

اس کا بلاؤز نارنجی تھا اس کی ساری دھانی تھی

الجھن سی ہونے لگتی تھی مجھ کو اکثر اور وہ یوں

میرا مزاج عشق تھا شہری اس کی وفا دہقانی تھی

اب تو اس کے بارے میں تم جو چاہو وہ کہہ ڈالو

وہ انگڑائی میرے کمرے تک تو بڑی روحانی تھی

نام پہ ہم قربان تھے اس کے لیکن پھر یہ طور ہوا

اس کو دیکھ کے رک جانا بھی سب سے بڑی قربانی تھی

مجھ سے بچھڑ کر بھی وہ لڑکی کتنی خوش خوش رہتی ہے

اس لڑکی نے مجھ سے بچھڑ کر مر جانے کی ٹھانی تھی

عشق کی حالت کچھ بھی نہیں تھی بات بڑھانے کا فن تھا

لمحے لا فانی ٹھہرے تھے قطروں کی طغیانی تھی

جس کو خود میں نے بھی اپنی روح کا عرفاں سمجھا تھا

وہ تو شاید میرے پیاسے ہونٹوں کی شیطانی تھی

تھا دربار کلاں بھی اس کا نوبت خانہ اس کا تھا

تھی میرے دل کی جو رانی امروہے کی رانی تھی

(3089) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har DhaDkan Haijaani Thi Har KHamoshi Tufani Thi In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Har DhaDkan Haijaani Thi Har KHamoshi Tufani Thi is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Har DhaDkan Haijaani Thi Har KHamoshi Tufani Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Har DhaDkan Haijaani Thi Har KHamoshi Tufani Thi by Jaun Eliya in PDF.