Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9ba1db2cf4380b4b6ae0c5ebf3b45030, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے

دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے

وہ بچھڑا اور دھیان میں اس کے سو موسم ایجاد ہوئے

ناموری کی بات دگر ہے ورنہ یارو سوچو تو

گلگوں اب تک کتنے تیشے بے خون فرہاد ہوئے

لائیں گے کہاں سے بول رسیلے ہونٹوں کی ناداری میں

سمجھو ایک زمانہ گزرا بوسوں کی امداد ہوئے

تم میری اک خود مستی ہو میں ہوں تمہاری خود بینی

رشتے میں اک عشق کے ہم تم دونوں بے بنیاد ہوئے

میرا کیا اک موج ہوا ہوں پر یوں ہے اے غنچہ دہن

تو نے دل کا باغ جو چھوڑا غنچے بے استاد ہوئے

عشق محلے میں اب یارو کیا کوئی معشوق نہیں

کتنے قاتل موسم گزرے شور ہوئے فریاد ہوئے

ہم نے دل کو مار رکھا ہے اور جتاتے پھرتے ہیں

ہم دل زخمی مژگاں خونیں ہم نہ ہوئے جلاد ہوئے

برق کیا ہے عکس بدن نے تیرے ہمیں اک تنگ قبا

تیرے بدن پر جتنے تل ہیں سارے ہم کو یاد ہوئے

تو نے کبھی سوچا تو ہوگا سوچا بھی اے مست ادا

تیری ادا کی آبادی پر کتنے گھر برباد ہوئے

جو کچھ بھی روداد سخن تھی ہونٹوں کی دوری سے تھی

جب ہونٹوں سے ہونٹ ملے تو یک دم بے روداد ہوئے

خاک نشینوں سے کوچے کے کیا کیا نخوت کرتے ہیں

جاناں جان ترے درباں تو فرعون و شداد ہوئے

شہروں میں ہی خاک اڑا لو شور مچا لو بے جا لو

جن دشتوں کی سوچ رہے ہو وہ کب کے برباد ہوئے

سمتوں میں بکھری وہ خلوت وہ دل کی رنگ آبادی

یعنی وہ جو بام و در تھے یکسر گرد و باد ہوئے

تو نے رندوں کا حق مارا مے خانے میں رات گئے

شیخ کھرے سید ہیں ہم تو ہم نے سنایا شاد ہوئے

(2319) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Kitna Aabaad Hua Jab Did Ke Ghar Barbaad Hue In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Dil Kitna Aabaad Hua Jab Did Ke Ghar Barbaad Hue is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Dil Kitna Aabaad Hua Jab Did Ke Ghar Barbaad Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Dil Kitna Aabaad Hua Jab Did Ke Ghar Barbaad Hue by Jaun Eliya in PDF.