Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ec1ad473b43d2570db1968d03c4d0cf1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عیش امید ہی سے خطرہ ہے - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

عیش امید ہی سے خطرہ ہے

عیش امید ہی سے خطرہ ہے

دل کو اب دل دہی سے خطرہ ہے

ہے کچھ ایسا کہ اس کی جلوت میں

ہمیں اپنی کمی سے خطرہ ہے

جس کے آغوش کا ہوں دیوانہ

اس کے آغوش ہی سے خطرہ ہے

یاد کی دھوپ تو ہے روز کی بات

ہاں مجھے چاندنی سے خطرہ ہے

ہے عجب کچھ معاملہ درپیش

عقل کو آگہی سے خطرہ ہے

شہر غدار جان لے کہ تجھے

ایک امروہوی سے خطرہ ہے

ہے عجب طور حالت گریہ

کہ مژہ کو نمی سے خطرہ ہے

حال خوش لکھنؤ کا دلی کا

بس انہیں مصحفیؔ سے خطرہ ہے

آسمانوں میں ہے خدا تنہا

اور ہر آدمی سے خطرہ ہے

میں کہوں کس طرح یہ بات اس سے

تجھ کو جانم مجھی سے خطرہ ہے

آج بھی اے کنار بان مجھے

تیری اک سانولی سے خطرہ ہے

ان لبوں کا لہو نہ پی جاؤں

اپنی تشنہ لبی سے خطرہ ہے

جونؔ ہی تو ہے جونؔ کے درپئے

میرؔ کو میرؔ ہی سے خطرہ ہے

اب نہیں کوئی بات خطرے کی

اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے

(2265) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aish-e-ummid Hi Se KHatra Hai In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Aish-e-ummid Hi Se KHatra Hai is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Aish-e-ummid Hi Se KHatra Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Aish-e-ummid Hi Se KHatra Hai by Jaun Eliya in PDF.