Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ef31876d40c4ee66be467c26ea8d621f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں - جون ایلیا کی شاعری - Darsaal

ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں

ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں

کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں

ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ

اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے کہیں

تجھ کو کیا ہو گیا کہ چیزوں کو

کہیں رکھتا ہے ڈھونڈھتا ہے کہیں

جو یہاں سے کہیں نہ جاتا تھا

وہ یہاں سے چلا گیا ہے کہیں

آج شمشان کی سی بو ہے یہاں

کیا کوئی جسم جل رہا ہے کہیں

ہم کسی کے نہیں جہاں کے سوا

ایسی وہ خاص بات کیا ہے کہیں

تو مجھے ڈھونڈ میں تجھے ڈھونڈوں

کوئی ہم میں سے رہ گیا ہے کہیں

کتنی وحشت ہے درمیان ہجوم

جس کو دیکھو گیا ہوا ہے کہیں

میں تو اب شہر میں کہیں بھی نہیں

کیا مرا نام بھی لکھا ہے کہیں

اسی کمرے سے کوئی ہو کے وداع

اسی کمرے میں چھپ گیا ہے کہیں

مل کے ہر شخص سے ہوا محسوس

مجھ سے یہ شخص مل چکا ہے کہیں

(3151) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Abhi Ek Shor Sa UTha Hai Kahin In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Abhi Ek Shor Sa UTha Hai Kahin is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Abhi Ek Shor Sa UTha Hai Kahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Abhi Ek Shor Sa UTha Hai Kahin by Jaun Eliya in PDF.